نئی نسل کی شروعات، آج سے پیدا ہوئے بچے 'جنریشن بیٹا' کا حصہ ہوں گے

کسی بھی نسل کا نام اس وقت کے تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی واقعات کی بنیاد پر طے کیا جاتا ہے۔ یہ نسل عام طور پر 20-15 سال کی مدت کی ہوتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

آج یعنی یکم جنوری 2025 سے 'جنریشن بیٹا' (Gen Beta) کا دور شروع ہو گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نئے سال سے پیدا ہونے والے بچے اسی نئی نسل کا حصہ ہوں گے۔ ابھی تک ہم لوگ جین-زیڈ اور جین-الفا کے درمیان فرق کرنا سیکھ ہی رہے تھے کہ ایک اور نئی نسل کی شروعات ہو گئی۔ اب یکم جنوری 2025 سے پیدا ہونے والے بچوں کو 'جنریشن بیٹا' کا نام دیا گیا ہے۔

عام طور پر کسی بھی نسل کا نام اس وقت کے تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی واقعات کی بنیاد پر طے کیا جاتا ہے، کسی نسل کی شروعات اور اختتام اس وقت کے کسی بڑے واقعہ (جنگ، اقتصادی ترقی یا پھر کوئی بڑی ٹکنالوجی تبدیلی) کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ یہ نسل عام طور پر 20-15 سال کی مدت کی ہوتی ہے۔

1901 سے 1927 تک پیدا ہونے والی نسل کو 'دی گریٹیسٹ جنریشن' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس نسل کے زیادہ تر لوگوں نے 'گریٹ ڈپریشن' (عالمی مندی) کا دور جھیلا تھا۔ اس وقت پیدا ہونے والے زیادہ تر بچے فوجی بنے اور دوسری عالمی جنگ میں ملک کی حفاظت کے لیے لڑائی میں حصہ لیا۔ اس وقت اپنے کنبہ کی پرورش کرنا ایک حصولیابی مانا جاتا تھا۔ اس نسل کی اپنے کام پر کافی زیادہ توجہ تھی، جو ان کی پہچان بن گٓئی۔ انہوں نے جو تجربہ کیا تھا وہ اپنی اگلی نسل کو بھی وراثت میں سونپا تھا۔


1928 سے ابھی تک آنے والی نسل اس طرح ہے:

سائلینٹ جنریشن: 45-1928:

عالمی مندی اور دوسری عالمی جنگ کے نتائج کی وجہ سے اس نسل کو 'دی سائلینٹ جنریشن' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس نسل کے بچے محنتی اور خود منحصر تھے۔

بے بی بومر جنریشن: 64-1946:

اس نسل کا نام 'بے بی بومرس' دوسری عالمی جنگ کے بعد آبادی میں زبردست اضافہ کی وجہ سے رکھا گیا۔ اس نسل نے جدیدیت کو اپنایا۔ بے بی بومرس نسل کے لوگوں نے اپنے بچے کو نئے طریقے سے بڑا کیا، ان کے لیے ٹکنالوجی نئی تھی۔

جنریشن ایکس: 80-1965 :

'جنریشن ایکس' کے لیے بھی ٹکنالوجی نئی تھی۔ اس عہد میں انٹرنیٹ اور ویڈیو گیم کی شروعات ہوئی۔ اس نسل کے لوگ تیزی سے بدلتی دنیا میں بڑے ہوئے تھے۔ اس نسل کے پیرینٹس نے اپنے بچوں کو ہر طرح کی سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی۔

ملینیلس یا جنریشن وائی: 96-1981:

'جنریشن وائی' کو ملینیلس نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس نسل کے لوگوں نے سب سے زیادہ تبدیلی کو دیکھا اور سیکھا ہے۔ اس نسل کے لوگوں نے ٹکنالوجی کے ساتھ خود کو اَپڈیٹ کیا۔

جنریشن زیڈ: 2009-1997:

اس نسل کو پیدائش کے فوراً بعد ہی انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا جیسا پلیٹ فارم مل گیا تھا۔ ڈیجیٹل عہد میں پرورش پائی یہ نسل اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کرتی۔ اس نسل کو اچھے سے پتہ ہے کہ ڈیجیٹل عہد میں سوشل میڈیا سے پیسے کما سکتے ہیں۔

جنریشن الفا: 24-2010:

یہ پہلی نسل ہے جن کی پیدائش سے پہلے ہی سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پلیٹ فارم تھا۔ یہ سب کم عمر کی نئی نسل ہے۔ اس نسل کے بچے کے ماں-باپ انٹرنیٹ، موبائل فون اور سوشل میڈیا کے ساتھ بڑے ہوئے ہیں۔

جنریشن بیٹا: 39-2025:

یکم جنوری 2025 سے 'جنریشن بیٹا' کا دور شروع ہو گیا ہے۔ 2025 سے جن بچوں کی پیدائش ہوگی، انہیں 'بیٹا کڈس' کہا جائے گا۔ یہ بچے ایسی دنیا میں بڑے ہوں گے جہاں ٹکنالوجی زندگی کا ایک اہم حصہ ہوگی۔ 'جنریش بیٹا' کی زندگی میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا دخل زیادہ ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔