روسی حملوں میں شدت کے درمیان امدادی قافلہ کیف کے قریب رک گیا

یوکرین میں جاری روسی حملوں سے ماریوپول سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں 430,000 کی آبادی والے شہر میں خوراک، پینے کا پانی اور ادویات پہنچانے کی متعدد کوششیں ناکام ہو گئیں۔

کیف کی جانب گامزن روسی کانوائی  / یو این آئی
کیف کی جانب گامزن روسی کانوائی / یو این آئی
user

یو این آئی

کیف: یوکرین میں روسی حملوں کے 18 ویں دن روسی سیکورٹی فورسز نے بندرگاہی شہر ماریوپول پر اپنے حملے تیز کر دیئے ہیں اور شہر کے کئی علاقوں میں شدید بمباری جاری ہے، جس سے امدادی سامان بشمول خوراک، پینے کا پانی اور سامان کے امدادی قافلے کو روکنا پڑا۔

ان میں وہ علاقہ بھی شامل ہیں جہاں ایک مسجد میں بچوں سمیت 80 سے زائد افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔ ’خلیج ٹائمز‘ نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔ روسی سیکورٹی فورسز کی مسلسل فائرنگ کی وجہ سے یہاں کے لوگ اپنی حفاظت کے لیے مختلف مقامات پر چھپے ہوئے ہیں۔ ان کے درمیان ایک مسجد بھی ہے جہاں بہت سے لوگ مقیم ہیں۔ دارالحکومت کیف کے مضافات سمیت کئی دوسرے شہروں میں بھی شدید تباہی ہوئی ہے۔


یوکرین میں جاری روسی حملوں سے ماریوپول سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں 430,000 کی آبادی والے شہر میں خوراک، پینے کا پانی اور ادویات پہنچانے کی متعدد کوششیں ناکام ہو گئیں۔ یہاں پھنسے شہریوں کو نکالنے کی بھی کوشش نہیں کی گئی۔ ماریوپول میں اب تک 1500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ عالم یہ ہے کہ شدید فائرنگ کی وجہ سے مرنے والوں کو دفنانے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

دریں اثنا، امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے لیے ہتھیاروں، فوجی خدمات، تعلیم و تربیت کے لیے 200 ملین ڈالر تک کی اضافی امداد کا اعلان کیا ہے۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی روس کو خبردار کیا ہے کہ روس راجدھانی کیف کے تمام شہریوں کو مارنے کے بعد ہی اس پر قبضہ کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ روس اپنے ملک کو توڑنے کے لیے یوکرین میں ایک نئی ’شیڈو ریپبلک‘ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔


انہوں نے یوکرین کے تمام خطوں بشمول خیرسن سے اپیل کی کہ ڈونیٹسک اور لوہانسک میں جو کچھ ہوا اسے دوبارہ نہ ہونے دیں۔ قابل ذکر ہے کہ خیرسن کو روسی افواج نے اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ 2014 میں روس نواز علیحدگی پسندوں نے ڈونیٹسک اور لوہانسک کے مشرقی علاقوں میں یوکرین کی افواج سے لڑنا شروع کیا تھا۔ فروری میں یوکرین پر حملہ کرنے سے پہلے روس نے ڈونیٹسک اور لوہانسک کو دو الگ الگ ممالک کے طور پر تسلیم کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔