ٹیکساس میں سیلاب کی تباہی، 13 افراد ہلاک، 20 سے زائد بچے لاپتہ، بڑے پیمانے پر بچاؤ مہم جاری

ٹیکساس میں سیلاب سے 13 افراد ہلاک، 20 سے زائد بچے لاپتہ۔ عیسائی سمر کیمپ میں پانی بھر گیا، بڑے پیمانے پر بچاؤ مہم جاری، مزید بارشوں سے حالات بگڑنے کا اندیشہ

<div class="paragraphs"><p>امریکی ریاست ٹیکساس میں سیلاب کی تباہی / Getty Images</p></div>

امریکی ریاست ٹیکساس میں سیلاب کی تباہی / Getty Images

user

قومی آواز بیورو

ہیوسٹن: امریکی ریاست ٹیکساس کے وسطی علاقے میں شدید بارشوں کے بعد آنے والے اچانک اور زبردست سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ اطلاعات کے مطابق دریائے گواڈیلوپ کے کنارے واقع ایک نجی عیسائی سمر کیمپ ’’کیمپ مائسٹک‘‘ میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 20 سے زائد بچے لاپتہ ہیں۔

کیمپ میں اس وقت تقریباً 750 بچے موجود تھے۔ ریاست کے لیفٹیننٹ گورنر ڈین پیٹرک نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ 23 بچوں کے لاپتہ ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان بچوں کو تلاش کرنے اور بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے جس میں 14 ہیلی کاپٹر، 12 ڈرونز اور 500 سے زائد اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔

کیر کاؤنٹی کے شیرف لیری لیتھا کے مطابق اب تک کم از کم 13 اموات کی تصدیق ہو چکی ہے اور اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ بچاؤ ٹیموں نے متعدد بچوں اور نوجوانوں کو قریبی درختوں سے محفوظ نکالا ہے جہاں وہ سیلاب کے پانی سے بچنے کے لیے چڑھ گئے تھے۔

کیرویل سٹی کے مینیجر ڈالٹن رائس کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیمیں اب بھی ان افراد کو تلاش کر رہی ہیں جو ممکنہ طور پر کسی محفوظ مقام پر پناہ لیے ہوئے ہیں یا پھنسے ہوئے ہیں۔ موسمیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مغربی ٹیکساس میں بارش کا سلسلہ آئندہ چند گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان ہے، جس سے صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔


ٹیکساس میں آنے والے اس شدید سیلاب نے مقامی انتظامیہ کے لیے چیلنج پیدا کر دیا ہے۔ سڑکوں پر پانی جمع ہونے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ گورنر ڈین پیٹرک نے کہا کہ اگرچہ ٹیمیں ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں، لیکن پانی کی سطح اور خراب موسم بچاؤ کارروائیوں میں رکاوٹ بن رہا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق سیلاب اس قدر تیز تھا کہ محض چند لمحوں میں پورے کیمپ کا نچلا حصہ پانی میں ڈوب گیا، اور بچے اپنے کیبنز سے نکل کر درختوں یا اونچے مقامات کی طرف دوڑنے لگے۔ اس ہنگامی صورتحال میں مقامی رضاکار بھی بڑھ چڑھ کر امدادی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں۔ ریاستی سطح پر ہنگامی حالت کے نفاذ کا امکان بھی زیر غور ہے۔