خلیج میں کشیدگی: امریکہ نے کیا خطہ میں تیل کی آزادانہ رسد کو یقینی بنانے کا اعلان

مائیک پومپیو نے کہا کہ’’یہ اسلامی جمہوری ایران کی جانب سے تجارتی جہازوں، آزادانہ نقل و حرکت پر حملہ تھا جس کا واضح مقصد یہاں سے تیل کی سپلائی روکنا تھا‘‘۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

واشنگٹن: امریکہ کے وزیر خارجہ (سکریٹری آف اسٹیٹ) مائیک پومپیو نے خلیج میں تیل بردار جہازوں پر حملوں کے حوالہ سے ایران کی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ خطہ میں تیل کی آزادانہ رسد کو یقینی بنائے گا۔ خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو ایک انٹرویو میں پومپیو نے کہا کہ ’’آپ کو یہ تصور کرنا چاہیے کہ ہم یہاں سے تیل کی آزادانہ سپلائی کو یقینی بنانے جارہے ہیں‘‘۔

پومپیو کا کہنا تھا کہ ’’یہ ایک عالمی امتحان اور پوری دنیا کے لیے اہم ہے اور امریکہ سفارتی اور دیگر تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے موثر نتائج حاصل کرے گا‘‘۔ تیل بردار جہازوں پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری ایران پر عائد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’جو کچھ یہاں ہوا وہ غلطی سے نہیں ہوا‘‘۔


مائیک پومپیو نے کہا کہ’’یہ اسلامی جمہوری ایران کی جانب سے تجارتی جہازوں، آزادانہ نقل و حرکت پر حملہ تھا جس کا واضح مقصد یہاں سے تیل کی سپلائی روکنا تھا‘‘۔ امریکی سکریٹری اسٹیٹ نے اس حوالہ سے کس طرح کی کارروائی ہوگی اس پر کوئی اشارہ نہیں دیا تاہم ایران کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

خیال رہے کہ دنیا کی ایک تہائی تیل کی سپلائی آبنائے ہرمز سے ہوکر گزرتی ہے جو ایران کے شمال کے چھوٹے سے حصے سے گزرتی ہوئی خلیج اور خلیج عمان تک پھیلی ہوئی ہے۔ قبل ازیں 13 جون کو خلیج عمان میں تیل بردار دو جہازوں پرحملہ کیا گیا تھا تاہم جہازوں کے عملہ کو باحفاظت نکال لیا گیا تھا۔


گزشتہ ماہ فجیرہ کے ساحلی شہر کی بندرگاہ پر 4 جہازوں میں تخریب کاری کی کوشش پر متحدہ عرب امارات کی جانب سے مذمتی بیان سامنے آیا تھا، تاہم اس سے قبل وہ ساحلی علاقے میں کسی بھی قسم کے حملوں کی تردید کر رہے تھے۔ بعد ازاں سعودی عرب کا کہنا تھا کہ ساحل پر تخریب کاری کا نشانہ بنائے جانے والے 4 جہازوں میں سے 2 تیل بردار جہاز ان کے ہیں، جنہیں حملہ میں شدید نقصان پہنچا تھا۔

مشرق وسطیٰ میں آئل ٹینکر پر ہونے والے حملوں اور چین امریکہ تجارتی کشیدگی کے پیش نظر عالمی معیشت پر دباؤ کے بعد سرمایہ کاروں اور تاجروں میں تشویش کی صورتحال پیدا ہونے پر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا تھا۔ متحدہ عرب امارات نے رواں ہفتہ ہوئے حملے کے بعد عالمی برادری سے تیل کی سپلائی کو محفوظ بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔


سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے تیل بردار جہازوں پر حملوں کی ذمہ داری ایران پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے ملک کو دی جانے والی دھمکیوں سے نمٹنے کے لیے کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ’’ہم خطے میں جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم اپنے عوام کو، ملک کے استحکام کو اور اپنے مفاد کو دی جانے والی دھمکیوں کا جواب دینے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے‘‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’ایران نے تہران میں جاپانی وزیراعظم کے مہمان ہونے کا بھی خیال نہیں کیا اور ان کی سفارتی کوششوں کا یوں جواب دیا کہ خطے میں 2 ٹینکرز پر حملہ کیا گیا جن میں سے ایک جاپانی تھا‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Jun 2019, 1:10 PM