’دباؤ، دھمکیوں اور پابندیوں میں مذاکرات بے کار‘، ایران کا امریکہ کو دو ٹوک جواب

ایران نے واضح کیا کہ وہ دباؤ، دھمکیوں اور پابندیوں کے تحت جوہری مذاکرات نہیں کرے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ جب تک پابندیاں نہیں ہٹاتا، بات چیت ممکن نہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

تہران: ایران نے امریکہ کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ دباؤ، دھمکیوں اور پابندیوں کے درمیان جوہری مذاکرات بے کار ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ جب تک واشنگٹن اپنے "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی پالیسی کو ترک نہیں کرتا، تب تک امریکہ سے کوئی براہ راست بات چیت ممکن نہیں۔

انہوں نے یہ بیان تہران میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دیا۔ رپورٹ کے مطابق عراقچی نے منگل کو کہا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر کسی بیرونی دباؤ یا پابندیوں کے تحت مذاکرات نہیں کرے گا۔

یاد رہے کہ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے، جسے مشترکہ جامع عملی منصوبہ (جے سی پی او اے) کہا جاتا ہے، سے امریکہ 2018 میں یکطرفہ طور پر دستبردار ہو گیا تھا اور اس نے دوبارہ ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اس کے نتیجے میں تہران کو معاہدے کے تحت اپنی جوہری ذمہ داریوں میں کمی کرنا پڑی۔


عراقچی نے مزید کہا، "دباؤ، دھمکیوں اور پابندیوں میں کی جانے والی کوئی بھی بات چیت بے نتیجہ ہوگی۔ ایران نے جے سی پی او اے کی بحالی کے لیے ماسکو کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں۔‘‘ اس معاہدے کی بحالی کے لیے 2021 میں کوششیں شروع ہوئیں، لیکن اب تک کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔

اپنی جانب سے روسی وزیر خارجہ لاوروف نے معاہدے کو بچانے کے لیے سفارتی اقدامات کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا، "ہم سمجھتے ہیں کہ کسی بھی دھمکی یا دباؤ کے بغیر معاہدے کو بحال کرنے کی سفارتی صلاحیت اب بھی موجود ہے۔" لاوروف نے اس بحران کی ذمہ داری ایران پر ڈالنے کو مسترد کیا اور کہا، "یہ بحران ایران نے پیدا نہیں کیا۔"

دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں جاری تنازعات پر بھی تبادلہ خیال کیا، جن میں فلسطین کے علاقے غزہ اور شام شامل ہیں۔ ایران نے شام کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کی حمایت کی۔

لاوروف نے عراقچی کے ساتھ مذاکرات کو "جامع، نتیجہ خیز اور تعمیری" قرار دیا۔ انہوں نے 2024 میں ایران اور روس کے درمیان دوطرفہ تجارت میں 13 فیصد اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں پیش رفت کا ذکر کیا۔


روسی سرکاری میڈیا کے مطابق، لاوروف نے ایران پر عائد یکطرفہ پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے انہیں "ناقابل قبول" قرار دیا۔ دونوں فریقوں نے پابندیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے آپسی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔

لاوروف نے منگل کو تہران میں توانائی، تجارت اور علاقائی سکیورٹی سے متعلق مذاکرات کیے، جس کے بعد وہ اپنی مشرق وسطیٰ کی سفارتی مہم کو جاری رکھتے ہوئے قطر روانہ ہو گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔