طالبان۔ پاکستان میں پھر شروع ہوگئی جنگ، کرم میں ٹینک تباہ، چوکیوں پر قبضہ، پاکستان کے خلاف ٹی ٹی پی کے دو کمانڈر متحد

افغان فورسز پاکستان میں داعش کے تمام ٹھکانوں کو نشانہ بنائیں گی۔ افغانستان ڈیفنس نے دعویٰ کیا کہ رات گئے ہونے والے حملے میں سات پاکستانی فوجی مارے گئے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

 افغانستان اور پاکستان کے درمیان چند گھنٹوں کے وقفہ کے بعد منگل کی رات ایک بار پھر خونریز جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں افغان طالبان اور پاکستانی فوج کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔ اس تازہ جھڑپ میں دونوں طرف سے متعدد ٹینک تباہ ہوئے۔ وہیں دونوں فریق ایک دوسرے کی پوسٹوں پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں۔

اس سے قبل سعودی عرب اور قطر کی مداخلت کے بعد ان دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان لڑائی ختم ہوگئی تھی تاہم ابھی گزشتہ روز ہی پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ سرحد پر حالات بدستور کشیدہ ہیں اور دونوں کے درمیان کبھی بھی لڑائی بھڑک سکتی ہے۔


افغانستان نے پاکستان سے کہا ہے کہ داعش خراسان (آئی ایس آئی ایس) کے اہم رہنماؤں کو افغانستان کے حوالے کردے۔ افغانستان میں طالبان انتظامیہ امارت اسلامیہ کے ترجمان نے باضابطہ طور پر پاکستان سے داعش کے اہم آئی ایس آئی ایس رہنماؤں کو افغانستان کے حوالے کرنے کو کہا ہے۔ افغانستان کا دعویٰ ہے کہ یہ افراد پاکستان میں رہ رہے ہیں اور وہاں سے افغانستان پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ آئی ایس آئی ایس  خراسان کے رہنماؤں میں شہاب المہاجر، عبد الحکیم توحیدی، سلطان عزیز اور صلاح الدین رجب شامل ہیں۔

دریں اثنا، افغانستان میں ایک اہم پیش رفت کے تحت ٹی ٹی پی کے دو گروہوں نے پاکستان کے خلاف متحد ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اعلان کیا ہے کہ اس کے دو گروہ ضم ہو رہے ہیں۔ ایک کی قیادت ضلع کرم کے مفتی عبدالرحمن کر رہے ہیں اور دوسرے کی قیادت خیبر ضلع کی وادی تراہ وادی کے کمانڈر شیر خان کر رہے ہیں۔ دونوں کمانڈروں نے ٹی ٹی پی کے رہنما مفتی نور ولی محسود کے تئیں وفاداری کا عہد کیا ہے۔ (انپٹ بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)