طالبان نے ایک سو سے زائد مسافر اغوا کر لئے

تینوں بسوں سے درجنوں مسافروں کے اغوا کا یہ واقعہ قندوز صوبے میں پیش آیا ہے۔ یہ بسیں دخشاں اور تخار صوبے کے افراد کو لے کر کابل کی جانب روانہ تھیں۔

تصویر سوشل 
تصویر سوشل
user

ڈی. ڈبلیو

قندوز کی صوبائی کونسل کے سربراہ محمد یوسف ایوبی کے مطابق ان بسوں کو خان آباد کے قریب روک کر خواتین اور بچوں سمیت بقیہ مسافروں کو اغوا کیا گیا۔ انہوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ عسکریت پسند سرکاری ملازمین کی تلاش میں ہو سکتے ہیں۔

اغوا کے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے قندوز صوبے کے گورنر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بسوں سے مسافروں کے اغوا کا واقعہ پیر 20 اگست کی صبح میں رونما ہوا۔ ترجمان نے اغوا کیے گئے مسافروں کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ ایسا بھی کہا گیا ہے کہ بسوں سے اتارے گئے افراد کی تعداد 400 سو تک ہو سکتی ہے۔

قندوز کے ہمسایہ صوبے تخار کی پولس کے سربراہ کے مطابق یہ بسیں عیدالضحیٰ کے موقع پر بدخشاں اور تخار صوبے کے افراد کو لے کر کابل کی جانب روانہ تھیں۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ عسکریت پسند مسافروں کو بسوں سے اتار کر کس سمت روانہ ہوئے ہیں۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں رونما ہوا ہے جب صدر اشرف غنی نے طالبان کے خلاف حکومتی فوج کے حملے نہ کرنے کی تین ماہ کی یک طرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ اس حکومتی اعلان کا جواب ابھی تک طالبان نے نہیں دیا ہے۔

دوسری جانب طالبان ذرائع سے ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ طالبانی قیادت نے 4 ایام کی عبوری فائربندی پر اتفاق تو کیا ہے لیکن ابھی تک اس کا باضابطہ اعلان نہیں کیا۔ اُس حوالے سے معلومات دستیاب بھی نہیں ہیں۔ ذرائع نے ایسا بھی کہا گیا ہے کہ طالبان عید کے موقع پر سینکڑوں قیدیوں کو بھی رہا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 Aug 2018, 3:43 PM