شام میں اسد حکومت کا تختہ پلٹ، ابو محمد الجولانی کی قیادت میں باغیوں کا کنٹرول
ابو محمد الجولانی کی قیادت میں تحریر الشام نے بشار الاسد کی حکومت کو شکست دے کر شام کے بیشتر حصوں پر قبضہ کر لیا۔ باغی رہنما نے شام میں اسلامی نظام کے نفاذ کا اعلان کیا

ابو محمد الجولانی / سوشل میڈیا
دمشق: شام میں برسوں کی خانہ جنگی کے بعد بالآخر بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ ابو محمد الجولانی کی قیادت میں باغی گروپ هيۃ تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) نے شام کے بیشتر حصوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور ایک نئی حکومت کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔ باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کامیابی عوام کی طویل جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ ہے اور اب شام میں ایک اسلامی نظام نافذ کیا جائے گا۔
باغیوں کی کامیابی کیسے ممکن ہوئی؟
شام کے شمال مغربی علاقے ادلب سے آغاز کرنے والے تحریر الشام نے حالیہ مہینوں میں کئی اہم محاذوں پر اسد حکومت کو شکست دی۔ تنظیم نے اپنی جنگی حکمت عملی کو بدلتے ہوئے دیگر باغی گروہوں کے ساتھ اتحاد کیا اور فوجی طاقت میں اضافہ کیا۔ دمشق، جو اسد حکومت کا آخری مضبوط گڑھ تھا، چند دن کی شدید لڑائی کے بعد باغیوں کے قبضے میں آ گیا۔
تحریر الشام کے ترجمان نے دعویٰ کیا، ’’ہم نے اسد حکومت کے مظالم کے خاتمے کا وعدہ پورا کر دیا ہے۔ اب ہم شام کو ایک مضبوط اور اسلامی ریاست میں تبدیل کریں گے‘‘
بشار الاسد کی شکست
شام کے صدر بشار الاسد، جنہوں نے 2000 میں اپنے والد حافظ الاسد کی وفات کے بعد اقتدار سنبھالا تھا، نے روس اور ایران کی حمایت سے برسوں تک اقتدار برقرار رکھا۔ تاہم، حالیہ مہینوں میں بین الاقوامی دباؤ، معاشی بحران، اور عوامی احتجاج نے ان کی حکومت کو کمزور کر دیا تھا۔
اسد حکومت کے خاتمے کے بعد ان کے ٹھکانے کے بارے میں متضاد اطلاعات ہیں۔ کچھ ذرائع کے مطابق وہ ملک چھوڑ کر روس چلے گئے ہیں، جبکہ دیگر دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں باغیوں نے گرفتار کر لیا ہے۔
شام کی موجودہ صورت حال
شام میں اس بڑی تبدیلی کے بعد حالات غیر یقینی کا شکار ہیں۔ باغیوں کے قبضے کے باوجود کئی علاقوں میں چھوٹے پیمانے پر جھڑپیں جاری ہیں۔ روس اور ایران جیسے ممالک نے اس صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے اقدامات کریں گے۔
دوسری جانب امریکہ اور یورپی یونین نے اسد حکومت کے خاتمے پر محتاط ردعمل دیا ہے۔ واشنگٹن سے جاری بیان میں کہا گیا، ’’ہم شام میں جاری صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔‘‘
الجولانی کا بیان
ابو محمد الجولانی نے ایک ویڈیو پیغام میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’یہ کامیابی شامی عوام کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ ہم ایک مضبوط اور منصفانہ اسلامی ریاست کا قیام چاہتے ہیں جہاں ہر شخص کو انصاف اور مساوی حقوق ملیں۔‘‘
بین الاقوامی ردعمل
روس نے اس تبدیلی کو ’بیرونی سازش‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ شام میں اپنی افواج کی موجودگی کو برقرار رکھے گا۔ ایران نے باغیوں کی کامیابی کو خطے میں استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا۔ ترکی نے اس تبدیلی کو شامی عوام کی فتح قرار دیا اور باغیوں کی حمایت جاری رکھنے کا عندیہ دیا۔
مستقبل کے چیلنجز
اگرچہ تحریر الشام نے شام پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے لیکن اسے کئی داخلی اور خارجی چیلنجز کا سامنا ہے۔ مختلف باغی گروپوں کے ساتھ اختلافات، - شام کی تباہ حال معیشت کی بحالی، بین الاقوامی برادری کی مخالفت اور پابندیوں کا خطرہ، اور روس اور ایران کی ممکنہ جوابی کارروائی، کچھ ایسے چیلنجز ہیں جن کا حکومت کو سامنا رہے گا۔
عوامی ردعمل
شامی عوام کی بڑی تعداد نے اس تبدیلی کو خوش آمدید کہا ہے لیکن کچھ حلقے نئے نظام کے بارے میں تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ امن اور استحکام چاہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ نئی حکومت ان کے مسائل حل کرے گی۔
شام میں یہ تبدیلی ایک نیا باب کھول چکی ہے لیکن مستقبل میں یہ دیکھنا ہوگا کہ ابو محمد الجولانی کی قیادت میں قائم ہونے والی حکومت ان چیلنجز سے کیسے نمٹتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔