کینیا: نیروبی کے ہوٹل میں خودکش بم دھماکہ، 15 ہلاک، درجنوں زخمی

کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے ایک ہوٹل میں منگل کی رات خودکش بم دھماکہ ہوا جس میں کئی افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ کئی لوگ اپنی جان بچانے کے لیے گھنٹوں تک بیت الخلاء میں چھپے رہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نیروبی: کینیا کے دارالحکومت نیروبی واقع ڈوسیٹ ہوٹل میں منگل کی رات ہوئے دھماکے میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور 30 دیگر افراد زخمی ہو گئے۔ کینیا کے این ٹی وی نیوز چینل نے اس سلسلے میں بتایا کہ ہوٹل میں پھنسے ہوئے لوگوں کو چھڑانے کی مہم شروع ہونے کے تھوڑی دیر بعد ہی دھماکہ ہوا، جس میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور 30 دیگر زخمی ہو گئے۔این ٹی وی کے مطابق صومالیہ کے جنگجو گروپ الشباب نےحملے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں 11 افراد کینیا کے ، ایک امریکی اور برطانیہ کا شہری ہے اور دو لوگوں کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

اس درمیان کینیا کی حکومت نے کہا ہے کہ ملک میں سیکورٹی کی صورت حال اب قابو میں ہے۔ کینیا کے کابینہ سکریٹری فریڈ مٹیانگی نے صحافیوں کو بتایا سیکورٹی فورسز نے9 گھنٹے کی کارروائی کے بعد ہوٹل سے کینیا اور دیگر ممالک کے لوگوں کو باہر نکال لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’اب ہم اس علاقے کی صفائی میں مصروف ہیں اور ثبوت جمع کررہے ہیں ۔ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ کینیا کے تمام شہری اور غیر ملکی سیاح اب محفوظ ہیں۔‘‘ سیکورٹی اہلکاروں نے علی الصبح بدھ کو بہت سے لوگوں کو ہوٹل سے باہر نکالا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

ذرائع کے مطابق خودکش بم دھماکے کے بعد اس کے احاطے میں کھڑی متعدد گاڑیوں کو آگ لگ گئی تھی اور وہاں موجود لوگ جانیں بچانے کے لیے ادھر ادھر پناہ کے لیے بھاگنا شروع ہوگئے تھے اور انھوں نے قریبی عمارتوں میں چھپ کر اپنی جانیں بچائیں۔ کینیا کے مقامی ٹیلی ویژن این ٹی وی نیوز چینل کے مطابق ہوٹل سے باہر آئے ایک شخص نے بتایا کہ پولس کے پہنچنے سے پہلے لوگ کئی گھنٹوں تک بیت الخلا میں چھپے رہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

واضح رہے کہ صومالیہ کے انتہا پسند گروپ الشباب نے 2013ء میں بھی نیروبی میں ایک ویسٹ گیٹ مال پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 67 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔انھوں نے قریب قریب پورا دن وہاں خریداری کے لیے آنے والے افراد اور دکان داروں کو یر غمال بنائے رکھا تھا اور اس دوران وہ دستی بموں سے دھماکے کرتے رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */