سوڈان کے الفشر میں مسجد پر نیم فوجی حملہ، 13 شہری ہلاک، 21 زخمی
الفشر، سوڈان میں آر ایس ایف کی مسجد پر گولہ باری، 13 ہلاک، 21 زخمی؛ اقوام متحدہ نے شہریوں پر حملے کی مذمت کی اور فوری حفاظت کا مطالبہ کیا

خرطوم: سوڈان کے مغربی علاقے الفشر میں نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کی ایک مسجد پر گولہ باری کے نتیجے میں کم از کم 13 افراد ہلاک اور 21 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ عینی شاہدین اور رضاکار گروپوں نے بتایا کہ یہ واقعہ بدھ کی رات دیر گئے پیش آیا۔
ابو شوق کیمپ ایمرجنسی روم نامی رضاکار گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ الفشر میں ابو شوق مسجد پر اچانک گولہ باری کی گئی، جس میں متعدد خاندان زخمی اور ہلاک ہوئے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ کئی خاندانوں نے حال ہی میں آر ایس ایف کی پیش قدمی کے بعد ابو شوق محلے سے فرار ہو کر مسجد میں پناہ لی تھی۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ سیکورٹی وجوہات کے باعث امدادی ٹیمیں جمعرات کی صبح تک جائے وقوعہ پر نہیں پہنچ سکیں۔ رضاکاروں نے موقع پر موجود ملبے کو ہٹانے کے بعد 13 لاشیں اور متعدد زخمیوں کو نکالا۔ زخمیوں کو مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
سوڈان میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ائچ اے) نے الفشر میں حالیہ حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "الفشر، شمالی دارفر میں حالیہ بار بار ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ جمعرات اور بدھ کو ریپڈ سپورٹ فورسز کی گولہ باری سے سعودی اسپتال اور ایک مسجد پر حملہ ہوا جہاں بے گھر خاندان پناہ لیے ہوئے تھے، جس سے کم از کم 20 شہری ہلاک ہوئے۔"
او سی ائچ اے نے زور دیا کہ شہریوں پر کبھی حملہ نہیں ہونا چاہیے اور تمام فریقین سے کہا کہ وہ غیر جنگجو افراد کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
آر ایس ایف نے ابھی تک مسجد پر حملے پر کوئی بیان یا تبصرہ نہیں کیا ہے۔ مئی 2024 سے الفشر میں سوڈانی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور ان کے اتحادی گروپوں کے درمیان آر ایس ایف کے خلاف شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ پچھلے چند دنوں میں دونوں فریقین کے درمیان لڑائی میں شدت آگئی ہے، جس سے شہری علاقوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور بے گھر خاندانوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
مقامی انتظامیہ اور انسانی حقوق کے گروپ فریقین سے کہا ہے کہ وہ شہری آبادی کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں اور جنگ زدہ علاقوں میں فوری امدادی کارروائیاں یقینی بنائیں۔ الفشر میں جاری یہ جھڑپیں سوڈان کی نگران حکومت اور بین الاقوامی برادری کے لیے بھی تشویش کا باعث بنی ہوئی ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مسجد پر حملے کے وقت زیادہ تر لوگ نماز پڑھنے یا پناہ لینے کے لیے موجود تھے، اور واقعے نے مقامی کمیونٹی میں خوف اور غم کی فضا قائم کر دی ہے۔ امدادی ٹیمیں زخمیوں کی مزید طبی امداد فراہم کرنے اور محفوظ علاقوں میں منتقل کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔