سوڈان: دارالحکومت خرطوم میں عید الاضحیٰ کی تعطیلات کے آغاز پر جھڑپیں

متحارب فورسز کے درمیان حالیہ لڑائی نے خرطوم میں بڑے پیمانے پر تباہی، لوٹ مار اور سوڈان کے دیگر حصوں میں بدامنی کو جنم دیا ہے، خاص طور پر دارفور کے مغربی علاقے میں جہاں حملے اور نسلی تشدد پھیل گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>العربیہ ڈاٹ نیٹ</p></div>

العربیہ ڈاٹ نیٹ

user

قومی آوازبیورو

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں عید الاضحیٰ کی تعطیلات کے آغاز پر جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں جبکہ نیم فوجی دستوں کی جانب سے یک طرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے مگر اس کے باوجود شہریوں کا کہنا ہے کہ منگل کے روز توپ خانے سے گولہ باری کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔

سریع الحرکت فورسز (آر ایس ایف) کے سربرہ جنرل محمد حمدان دقلوالمعروف حمیدتی نے ایک آڈیو پیغام میں منگل اور بدھ کو جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران ان کی فورسز نے خرطوم کے جنوب میں ایک بڑے پولیس اڈے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور درجنوں گاڑیوں اور گولہ بارود کے بڑے ذخیرے کو قبضے میں لے لیا ہے۔


سوڈانی فوج نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ اپریل کے وسط میں فوج اور آر ایس ایف کے درمیان لڑائی شروع ہونے کے بعد سے جنگ بندی کے متعدد معاہدے اور اعلانات کیے گئے ہیں لیکن ان میں کسی پر بھی پوری طرح عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ف ریقین میں سیزفائر کے کئی اعلانات سعودی عرب اور امریکا کی ثالثی میں جدہ میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں کیے گئے تھے لیکن یہ مذاکرات بھی گزشتہ ہفتے معطل کردیئے گئے تھے۔

متحارب فورسز کے درمیان حالیہ لڑائی نے خرطوم میں بڑے پیمانے پر تباہی، لوٹ مار اور سوڈان کے دیگر حصوں میں بدامنی کو جنم دیا ہے، خاص طور پر دارفور کے مغربی علاقے میں جہاں حملے اور نسلی تشدد پھیل گیا ہے۔ خرطوم میں شہری عمارتوں کو لوٹنے اور قبضہ کرنے کا الزام آر ایس ایف پر لگایا جاتا ہے جبکہ فوج نے فضائی حملوں اور بھاری توپ خانے کے ذریعے نیم فوجی دستوں کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی ہے۔


حمیدتی نے اپنے آڈیو پیغام میں کہا کہ آر ایس ایف کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے ایک سینیر کمانڈر کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے گی اور اس معاملے کے ساتھ سنجیدگی سے نمٹا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم واضح طور پر اس بات کا اعادہ کرتے ہیں اور ہمارا دیرینہ مؤقف یہ ہے کہ ہم شہریوں کے خلاف ہونے والی کسی بھی خلاف ورزی کو مسترد کرتے ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں‘‘۔

دریں اثناء بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے منگل کو شائع ہونے والے اندازوں کے مطابق سوڈان میں لڑائی کی وجہ سے تقریباً 28 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ ساڑھے اکیس لاکھ سے زیادہ اندرون ملک بے گھر ہوئے ہیں اور تقریباً ساڑھے چھے لاکھ گھربار چھوڑ کر پڑوسی ممالک کی طرف چلے گئے ہیں۔


مقامی افراد کا کہنا ہے کہ دارفور کے شہر ایل جینینا میں ملیشیا اور آر ایس ایف کے حملوں سے فرار ہونے والے افراد کو اس وقت گولی مار کرہلاک یا زخمی کردیا گیا جب وہ پیدل چل کر پڑوسی ملک چاڈ پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے ایک سینیر عہدہ دار نے بتایا کہ سوڈان سے نقل مکانی کرنے والی بہت سی خواتین اور بچّے زخمی حالت میں چاڈ پہنچ رہے ہیں۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔