عراق میں سری لنکا کی طرز پر پھوٹا عوامی احتجاج، پارلیمان پر مظاہرین کا قبضہ، وزیر اعظم کی امن کی اپیل

سری لنکا کی طرز پر عراق میں بھی مظاہرین پارلیمنٹ میں داخل ہو گئے، جنہیں وہاں گانا گاتے، رقص کرتے اور میزوں پر لیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا

بغداد میں احتجاج کرتے عوام / Getty Images
بغداد میں احتجاج کرتے عوام / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

بغداد: چند روز قبل ہندوستان کے پڑوسی ملک سری لنکا میں معاشی بحران سے پیدا ہونے والے سیاسی عدم استحکام کے باعث سڑکوں پر آنے والے لاکھوں مظاہرین کو صدارتی محل میں داخل ہوتے دیکھا گیا۔ کچھ ایسا ہی نظاہرہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں نظر آیا، جہاں عوامی احتجاج پھوٹ پڑا اور مظاہرین پارلیمنٹ کی عمارت میں داخل ہو گئے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق مولوی مقتدیٰ الصدر کے سیکڑوں حامیوں نے وزیر اعظم کے حریف امیدوار کی نامزدگی کے خلاف سخت سیکورٹی والے علاقے کا محاصرہ توڑتے ہوئے پارلیمنٹ کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جب مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس پر دھاوا بولا اس وقت پارلیمنٹ میں کوئی موجود نہیں تھا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی کی بوچھاڑیں کیں اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ وہاں موجود ہجوم کو گانا گاتے، رقص کرتے اور میزوں پر لیٹتے ہوئے دیکھا گیا۔


اس انتہائی محفوظ علاقے میں مختلف ممالک کے سفارتخانوں سمیت کئی اہم عمارتیں ہیں اور اسے گرین زون کہا جاتا ہے۔ دریں اثنا، عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے مظاہرین سے عمارت خالی کرنے کی اپیل کی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں ہوئے انتخابات میں الصدر کے سیاسی اتحاد نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں لیکن سیاسی تعطل کی وجہ سے وہ اقتدار تک نہیں پہنچ پائے ہیں۔

ایران نواز جماعتوں نے محمد شاع السودانی کو وزیراعظم نامزد کیا ہے مگر دوسری جماعتوں کے حامیوں نے انھیں مسترد کر دیا اور ان کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ ملک میں جاری سیاسی تعطل اور ان کی نامزدگی کے خلاف بغداد میں اب تک کا یہ سب سے بڑا احتجاج ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔