سری لنکا میں مسجد کو بنایا گیا نشانہ، مسلمانوں کی دکانوں پر حملہ، کرفیو نافذ

کیتھولک اکثریتی علاقے چیلاؤ میں کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا جب یہاں کے ایک مقامی شخص نے غلط فہمی کے باعث فیس بک پوسٹ کو مسیحی افراد کے خلاف خطرہ سمجھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سری لنکا میں عیسائیوں اور مسلم طبقہ کے درمیان ماحول کشیدہ ہو گیا ہے جس کے پیش نظر پولس نے چیلاؤ شہر میں کرفیو لگا دیا ہے۔ دراصل 12 مئی کو سری لنکا میں کچھ مشتعل افراد نے دارالحکومت کولمبو کے قریبی علاقے کی ایک مسجد پر حملہ کردیا جس کے بعد پولس نے کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ لیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق پولس ترجمان رووان گناشیکھرا نے بتایا کہ دارالحکومت کولمبو کے شمال سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع رہائشی علاقے چیلاؤ میں مشتعل ہجوم نے مسجد پر حملہ کیا اور مسلمانوں کے کاروباری مراکز کو بھی نشانہ بنایا۔

اس پورے واقعہ کے بعد علاقے میں تشدد ہے اور عیسائی و مسلم طبقہ کے درمیان کشیدگی لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔ حالات بے قابو ہونے سے بچانے کے لیے مقامی انتظامیہ نے انٹرنیٹ خدمات بند کر دی ہیں اور سوشل میڈیا ویب سائٹس پر فوری اثر سے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ کیتھولک اکثریتی علاقے چیلاؤ میں کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا جب یہاں کے ایک مقامی شخص نے غلط فہمی کے باعث فیس بک پوسٹ کو مسیحی افراد کے خلاف خطرہ سمجھا۔ پولس ترجمان کا کہنا ہے کہ تبصرہ کرنے والے مسلمان شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرفیو آج ( پیر) ہٹایا جائے گا۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ دیگر علاقوں تک کشیدگی پھیلنے سے روکنے کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔


حالیہ کشیدگی ایک ایسے وقت میں پیش آئی جب کیتھولک گرجا گھروں نے 21 اپریل کو 3 گرجا گھروں اور 3 ہوٹلز میں ہونے والے دھماکوں میں 258 افراد کی ہلاکت کے بعد اتوار کو عوامی اجتماع کا دوبارہ آغاز کیا تھا۔حملوں کا الزام مقامی تنظیم پر عائد کیا گیا تھا جس نے داعش کے رہنما ابو بکر البغدادی سے الحاق قائم کیا تھا۔

گزشتہ روز کولمبو کے رہائشی علاقے میں خود کار رائفل سے لیس فوجی سینٹ تھریسا چرچ کی نگرانی پر مامور تھے جبکہ ملک میں جاری کارروائیوں کے تحت گرجا گھر کے اراکین کی تلاشی بھی لی گئی۔ حکام کی جانب سے نافذ کی گئی سخت سیکورٹی کے باعث کسی گاڑی کو کمپاؤنڈ میں داخل ہونے کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے کار پارکنگ خالی تھی۔


سری لنکا میں ہولناک بم دھماکوں کے فورا ًبعد تمام گرجا گھروں نے معمول کی رسومات منسوخ کردی تھیں لیکن کولمبو کارڈنل کے آرچ بشپ مالکولم رنجیت نے 4 روز قبل اتوار سے اجتماع کے انعقاد کا اعلان کیا تھا۔ کارڈنل نے گزشتہ 2 ہفتوں میں اتوار کو نجی تقریبات منعقد کی گئی تھیں جنہیں سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا گیا تھا۔ انہوں نے سینٹ لوسیا گرجا گھر میں 21 اپریل کو ہونے والے دھماکے کے متاثرین کے لیے خصوصی اجتماع کا انعقاد کیا تھا، جس میں ایسٹر پر ہونے والے دھماکوں میں ہلاک افراد کے لواحقین اور بچ جانے والے افراد نے شرکت کی تھی۔

کولمبو کے باہر اکثر گرجا گھروں نے مقامی پولس کی جانب سے فراہم کی گئی سخت سیکورٹی میں معمول کی کارروائیوں کا دوبارہ آغاز کیا تھا۔ چرچ حکام کا کہنا تھا کہ ایسٹر کی چھٹیوں کے بعد سے بند رہنے والے کیتھوک نجی اسکول کل سے دوبارہ کھلیں گے۔ بم دھماکوں کے بعد سے سری لنکا میں ایمرجنسی نافذ ہے۔ سیکورٹی فورسز اور پولس کو مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے اور طویل عرصے تک تحویل میں رکھنے کے اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔ بودھ اکثریتی ملک سری لنکا کی 2 کروڑ 10 لاکھ آبادی کا 10 فیصد حصہ مسلمانوں اور 7.6 فیصد مسیحی افراد پر مشتمل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 May 2019, 3:10 PM