جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول برطرف، مارشل لا نافذ کرنے پر مواخذہ منظور

جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے صدر یون سک یول کو مارشل لا کے غیر آئینی نفاذ پر عہدے سے برطرف کر دیا۔ اب 60 دن میں نئے صدارتی انتخاب کرانا لازم ہو گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

سیول: جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے جمعہ کے روز متفقہ فیصلے میں صدر یون سک یول کے مواخذے کی منظوری دے دی، جس کے بعد وہ فوری طور پر عہدے سے برطرف ہو گئے ہیں۔ یہ فیصلہ دسمبر 2024 میں صدر یون کی جانب سے عارضی مارشل لا کے نفاذ کے بعد سامنے آیا ہے، جسے عدالت نے آئین اور قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

کارگزار چیف جسٹس مون ہیونگ بے نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ صدر یون کے اقدامات نے آئینی نظم و نسق کو شدید نقصان پہنچایا اور ان کے برطرف کیے جانے سے ملک کے مفاد میں آئین کا تحفظ ممکن ہے۔ عدالت نے کہا کہ صدر یون نے مارشل لا کے نفاذ کے لیے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے اور پارلیمنٹ کو اس حکم کو کالعدم کرنے سے روکنے کے لیے فوجی دستے تعینات کیے، جو کہ آئین کے منافی اقدام تھا۔

یون سک یول کو گزشتہ سال دسمبر کے وسط میں اپوزیشن کے زیر کنٹرول نیشنل اسمبلی نے آئینی خلاف ورزیوں پر مواخذے کا سامنا کرنا پڑا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے 3 دسمبر کو مارشل لا نافذ کیا، اسمبلی میں فوج تعینات کی اور اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاری کے احکامات دیے تاکہ اسمبلی اس فیصلے کو واپس نہ لے سکے۔


عدالت نے تقریباً تمام الزامات کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر کے اقدامات سے جمہوریت، انسانی حقوق اور پارلیمانی خودمختاری کو شدید خطرہ لاحق ہوا۔ اس فیصلے کے بعد جنوبی کوریا کو اب 60 دنوں کے اندر نئے صدر کا انتخاب کرنا ہوگا، جو ممکنہ طور پر 3 جون کو ہوگا۔

یون کی برطرفی کے بعد حکمران پیپلز پاور پارٹی نے عدالت کے فیصلے کو ’عاجزانہ طور پر تسلیم‘ کرنے کا اعلان کیا، جبکہ مرکزی اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی نے اسے ’’عوام کی فتح‘‘ قرار دیا ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ آئینی بالادستی اور عوامی طاقت ہر حال میں مقدم ہے۔

فیصلے سے قبل نیشنل اسمبلی سیکریٹریٹ نے جمعرات سے اتوار تک عام افراد کے لیے اسمبلی میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔ تمام سیمینارز اور عوامی تقاریب ملتوی کر دی گئی تھیں۔ اسمبلی اسپیکر کے دفتر کے ایک اہلکار نے بتایا کہ سکیورٹی کو سخت کر دیا گیا تھا تاکہ کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعے سے نمٹا جا سکے۔

صدر یون کی برطرفی جنوبی کوریا کی جمہوری تاریخ میں ایک غیر معمولی واقعہ ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ ملک میں آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کسی بھی سطح پر برداشت نہیں کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔