بنگلہ دیش میں پھر شیخ حسینہ کے ’جنگجوؤں‘ نے کیا ہنگامہ، پولیس کی گاڑی نذرِ آتش، 3 جوان زخمی

بدھ کے روز بنگلہ دیش اسٹوڈنٹس لیگ کے کارکنان نے گوپال گنج میں ایک ریلی نکالی۔ اس ریلی میں پولیس پہنچی جس کے بعد ہنگامہ ہو گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے لیگ کے کارکنان نے پولیس کی گاڑی کو نذرِ آتش کر دیا۔

<div class="paragraphs"><p>شیخ حسینہ / آئی اے این ایس</p></div>

شیخ حسینہ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

بنگلہ دیش میں ایک بار پھر ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ ہنگامہ شیخ حسینہ کے ’جنگجوؤں‘ نے شروع کیا ہے جس میں کئی پولیس جوان زخمی ہو گئے ہیں۔ گزشتہ سال جولائی میں ہوئی بغاوت کی وجہ سے شیخ حسینہ کی کرسی چلی گئی تھی، اور اب ایک بار پھر ’جولائی‘ ماہ میں بنگلہ دیش ’ہنگامہ‘ کی زد میں ہے۔ اس بار پچھلی جولائی کے مقابلے حالات قدرے بدلے ہوئے ہیں، کیونکہ شیخ حسینہ کے حامی پُرجوش دکھائی دے رہے ہیں۔ انھوں نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے خلاف آواز بلند کر دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کے گوپال گنج علاقہ میں شیخ حسینہ کے حامیوں نے پولیس کی گاڑی کو نذر آتش کر دیا۔ تشدد کے اس واقعہ میں کم از کم 3 پولیس جوان زخمی بھی ہو گئے ہیں۔ ’دی ڈیلی اسٹار‘ میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بدھ کے روز بنگلہ دیش اسٹوڈنٹس لیگ کے کارکنان نے گوپال گنج میں ایک ریلی نکالی۔ اس ریلی میں پولیس پہنچی جس پر ہنگامہ شروع ہو گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے لیگ کے کارکنان نے پولیس کی گاڑی کو نذرِ آتش کر دیا۔


قابل ذکر ہے کہ شیخ حسینہ کی پارٹی اور ان سے منسلک سبھی شاخوں پر پابندی لگی ہوئی ہے۔ اس کے باوجود بنگلہ دیش اسٹوڈنٹس عوامی لیگ کے کارکنان نے یہ ریلی نکالی ہے۔ یہ ریلی حکومت کی مخالفت میں نکالی گئی ہے۔ شیخ حسینہ کے کارکنان کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں اقتدار کی تبدیلی کے نام پر عوام کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ حال ہی میں شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش میں اپنے حامیوں سے بات کی تھی۔ انھوں نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش میں شدت پسندی حاوی ہے اور ان کے لوگوں کو ٹارچر کیا جا رہا ہے۔ حسینہ نے لوگوں سے جنگ جاری رکھنے کی اپیل بھی کی تھی۔

بہرحال، بدھ کے روز پیش آئے تشدد کے واقعات نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو فکر مند کر دیا ہے۔ مقامی پولیس افسر کے مطابق بدھ کو ریلی میں لیگ کے کارکنان پٹرول بم لے کر پہنچے تھے۔ جیسے ہی تشدد والے حالات پیدا ہوئے، لیگ کے کارکنان نے پولیس کی گاڑی پر بم پھینک دیا۔ گاڑی وہیں پر جل کر خاک ہو گئی۔ اس حملے کی وجہ سے 3 پولیس اہلکار بھی زخمی ہو گئے۔ شیخ حسینہ کے حامیوں نے پولیس پر جو حملہ کیا ہے، اس کی ٹائمنگ کو لے کر سوال اٹھایا جا رہا ہے۔ دراصل 16 جولائی سے این سی پی سمیت کئی پارٹیاں ’جولائی انقلاب‘ کے ایک سال مکمل ہونے پر جشن منانے والی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تازہ تشدد کے کئی معنی نکالے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ جس طریقے سے شیخ حسینہ کے لوگ فعال ہو رہے ہیں، وہ فکر انگیز ہے۔ بنگلہ دیش کے لوگ اسے قبول نہیں کریں گے اور یہاں اس سے کشیدگی بڑھے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔