بنگلہ دیش میں تختہ پلٹ کا ایک سال مکمل ہونے پر شیخ حسینہ نے لکھا کھلا خط، یونس حکومت کو بنایا تنقید کا نشانہ
محمد یونس کی قیادت والی عبوری حکومت کی تنقید کرتے ہوئے شیخ حسینہ نے لکھا کہ ’’بھلے ہی انھوں نے اقتدار پر قبضہ کر لیا ہو، لیکن وہ ہمارے جذبات، ہمارے عزائم یا ہماری قسمت کو کبھی نہیں چھین پائیں گے۔‘‘

بنگلہ دیش میں جمہوری طریقے سے منتخب عوامی لیگ حکومت کا تختہ پلٹ ہونے کو آج (5 اگست 2025) ایک سال مکمل ہو چکے ہیں۔ اس موقع پر سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے موجودہ عبوری حکومت کو شدید طور پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے اس تعلق سے ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں ناانصافی اور استحصال کے خلاف کھڑے ہونے والے ملکی باشندوں کی تعریف بھی کی ہے۔
بنگلہ دیشی عوام کے نام تحریر کردہ کھلے خط میں شیخ حسینہ نے لکھا ہے کہ ’’آج سے ایک سال قبل ہمارے ملک نے مشکل جدوجہد سے حاصل ہماری جمہوریت میں پُرتشدد رخنات کو دیکھا، جب ایک غیر منتخب حکومت نے غیر آئینی طریقوں سے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ یہ ہماری تاریخ کا ایک سیاہ لمحہ تھا۔ یہ عوام کی خواہش کی بے عزتی اور شہریوں و ریاست کے ساتھ دھوکہ تھا۔‘‘ محمد یونس کی قیادت والی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے وہ لکھتی ہیں کہ ’’بھلے ہی انھوں نے اقتدار پر قبضہ کر لیا ہو، لیکن وہ ہمارے جذبات، ہمارے عزائم یا ہماری قسمت کو کبھی نہیں چھین پائیں گے۔ میں آپ کو اس کا بھروسہ دے سکتی ہوں۔‘‘ انھوں نے بنگلہ دیش کے لوگوں کی غیر معمولی ہمت کی تعریف بھی کی، جنھوں نے ناانصافی اور استحصال کے سامنے خاموش رہنے سے انکار کر دیا ہے۔
اس خط میں شیخ حسینہ نے کئی معاملوں پر اپنی بات رکھی ہے۔ عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے وہ لکھتی ہیں کہ ’’آپ نے جمہوریت، آزادی اور اس مستقبل کے لیے آواز اٹھائی، جس کے ہم سبھی حقدار ہیں۔ میں آپ کی ہمت اور ملک کے تئیں آپ کی محبت سے مستقل متاثر ہوں۔ حالانکہ اس گزشتہ سال نے ہمارا امتحان لیا ہے، لیکن اس نے ہمارے لوگوں اور جمہوریت کے اقدار کے بیچ اٹوٹ بندھن کو بھی ظاہر کیا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ہم نے مشکلات برداشت کیے ہیں، لیکن ان مشکلات میں بھی ہم نے یکجہتی اور مقصد حاصل کیا ہے۔‘‘
شیخ حسینہ اس خط میں آگے لکھتی ہیں کہ ’’اقتدار عوام کا ہوتا ہے، کوئی بھی حکومت کسی ملک کے عزائم کو ہمیشہ کے لیے دبا نہیں سکتی اور موزوں مقاصد کے لیے ان کی جدوجہد جاری ہے۔‘‘ سابق وزیر اعظم نے لوگوں سے انصاف، معاشی مواقع، تعلیم، امن اور ایک ایسے ملک کے لیے کھڑے رہنے کی گزارش کی جہاں کوئی بھی خوف میں نہ رہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’ہم سب مل کر جو ٹوٹ گیا ہے، اسے پھر سے بنائیں گے۔ ہم سب مل کر ان اداروں کو از سر نو حاصل کریں گے جو ہم سے چھین لیے گئے تھے۔ ہم سب مل کر ایک نیا باب لکھیں گے، جو استحصال سے نہیں بلکہ امید، ترقی اور آزادی سے متعارف ہوگا۔‘‘
خط کے آخر میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ لکھتی ہیں کہ ’’بنگلہ دیش نے پہلے بھی مشکل حالات کا سامنا کیا ہے۔ ہم پھر سے اٹھ کھڑے ہوں گے، مزید مضبوط، مزید متحد، اور ایک ایسی جمہوریت کی تعمیر کے لیے مزید عزائم کے ساتھ، جو حقیقت میں اپنے لوگوں کی خدمت کرے۔ مجھے آپ پر بھروسہ ہے۔ مجھے بنگلہ دیش پر بھروسہ ہے۔ اور میرا ماننا ہے کہ ہمارے سب سے اچھے دن ابھی آنے باقی ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔