بنگلہ دیش: ہندو نوجوان کی ہجومی تشدد میں ہلاکت، 7 ملزمان گرفتار، عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کا بیان
بنگلہ دیش کے میمن سنگھ میں ہندو نوجوان دیپو چندر داس کی ہجومی تشدد میں ہلاکت کے معاملے میں 7 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کارروائی کی تصدیق کی ہے

بنگلہ دیش کے میمن سنگھ ضلع میں ہندو نوجوان دیپو چندر داس کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کرنے کے معاملے میں 7 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ اطلاع بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے دی۔ ان کا کہنا ہے کہ ریپڈ ایکشن بٹالین (آر اے بی) نے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر تمام مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ میمن سنگھ کے بھالوکا علاقے میں پیش آیا، جہاں 27 سالہ دیپو چندر داس کو توہینِ مذہب کے الزام میں مشتعل ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ بھالوکا پولیس اسٹیشن کے ڈیوٹی آفیسر رپن میاں نے بتایا کہ نوجوان کو ہلاک کرنے کے بعد اس کی لاش کو ایک درخت سے الٹا باندھ کر آگ لگا دی گئی۔ واقعے نے ملک بھر میں شدید ردِعمل کو جنم دیا ہے۔
محمد یونس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ گرفتار کیے گئے افراد میں محمد لیمون سرکار (19)، محمد طارق حسین (19)، محمد مانک میاں (20)، ارشاد علی (39)، نجم الدین (20)، عالمگیر حسین (38) اور محمد معراج حسین آکون (46) شامل ہیں۔ ان کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے معاملے کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کر رہے ہیں۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بنگلہ دیش پہلے ہی شدید سیاسی افراتفری سے گزر رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے طلبہ تحریک میں سرگرم کردار ادا کرنے والے انقلاب منچ کے رہنما شریف عثمان ہادی کو گولی مار دی گئی تھی، جن کی موت بعد ازاں جمعرات کو ہو گئی۔ اس کے بعد راجدھانی ڈھاکہ سمیت کئی علاقوں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے، جن کے دوران معروف اخبارات پرتھم آلو اور ڈیلی اسٹار کے دفاتر میں توڑ پھوڑ اور آتش زنی کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے۔
دیپو چندر داس کی ہلاکت پر بنگلہ دیش میں اقلیتی برادری کے تحفظ کو لے کر ایک بار پھر خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ ہندوستان میں بھی اس معاملے پر سخت ردِعمل سامنے آیا ہے۔ کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے دیپو چندر کی ہلاکت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذہب، ذات یا شناخت کی بنیاد پر تشدد اور قتل کسی بھی مہذب سماج کے لیے ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہندوستانی حکومت کو بنگلہ دیش میں ہندو، عیسائی اور بدھ اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئی تشدد کی وارداتوں کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے اور وہاں کی حکومت کے سامنے اقلیتوں کے تحفظ کا معاملہ مضبوطی سے اٹھانا چاہیے۔
وہیں، کانگریس کے سینئر رہنما ششی تھرور نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے مذمتی بیان قابلِ قدر ہے، تاہم اصل سوال یہ ہے کہ قاتلوں کو سزا دینے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے کیا عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ادھر اقوام متحدہ نے تشدد پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے تحمل، امن اور تیز رفتار تحقیقات کی اپیل کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔