چین کو سائنسدانوں نے کیا متنبہ، اپریل کے آخر تک کورونا وائرس دوبارہ کرے گا حملہ!

کورونا وائرس چین سے نکل کر پوری دنیا میں پھیل گیا اور اٹلی، امریکہ، جرمنی، ایران جیسے ممالک بے حال ہو چکے ہیں۔ چین نے اس وائرس پر قابو تو پا لیا، لیکن اندیشہ ہے کہ کورونا دوبارہ چین پر حملہ کرے گا۔

کورونا وائرس
کورونا وائرس
user

قومی آوازبیورو

کورونا وائرس نے پوری دنیا میں کہرام مچایا دیا ہے اور چین سے نکل کر دوسرے ممالک تک پہنچے اس وائرس نے ہندوستان کو بھی اپنی زد میں لے لیا ہے۔ اٹلی، امریکہ، جرمنی، فرانس اور ایران جیسے ممالک تو اس وقت کورونا کے قہر سے بے حال ہو چکے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ چین نے بہت محنت کے بعد اس وائرس کے اثر کو کم کیا ہے اور وہاں روزانہ ہو رہی اموات کی تعداد بہت کم ہو گئی ہے۔ بہتر ہوتے حالات کے بعد چین اپنے شہروں سے لاک ڈاؤن بھی ہٹاتا جا رہا ہے۔ لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان کے سامنے ایک بڑا چیلنج درپیش ہے اور وہ یہ کہ کورونا وائرس دوبارہ چین پر حملہ نہ کر دے۔ اس سلسلے میں سائنسدانوں نے چین کو متنبہ بھی کیا ہے۔

سائنس میگزین 'نیچر' میں اس تعلق سے ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں ہانگ کانگ یونیورسٹی کے وبائی امراض کے ماہر بین کاؤلنگ کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ "یہ وقت لاک ڈاؤن سے آزادی اور کچھ آرام کرنے کا ہے۔ لیکن یہ بات پختہ ہے کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر پھر آئے گی۔ اس کا پورا اندیشہ ہے کہ یہ لہر اپریل کے آخر تک ایک بار پھر چین کو اپنی مٹھی میں لے گی۔ کاؤلنگ کا مزید کہنا ہے کہ کورونا وائرس ہوبئی علاقہ کے ووہان شہر سے نکل کر پورے چین اور پھر یوروپی ممالک اور امریکہ تک پھیل گیا۔ پوری دنیا میں آمد و رفت پر پابندی لگ گئی، سرحدیں سیل ہو گئیں، لیکن یوروپ کے علاج کا طریقہ دیکھ کر لگ رہا ہے کہ انھیں تقریباً دو سال تک کورونا مریضوں کو باقی لوگوں سے الگ رکھنا پڑے گا۔ ایسا کر کے ہی یوروپی ممالک اپنے لوگوں کو بچا سکیں گے۔


بہر حال، چین میں دوبارہ کورونا وائرس انفیکشن پھیلنے کے خدشات کو دیکھتے ہوئے بین کاؤلنگ کا کہنا ہے کہ چین کو اپنے سبھی علاقوں میں پھر سے ٹیسٹنگ کرنی چاہیے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ اب بھی کتنے لوگ کورونا وائرس کی زد میں ہیں، کتنے ٹھیک ہو چکے ہیں اور کتنے لوگوں پر یہ وائرس دوبارہ حملہ کر سکتا ہے۔ اس ٹیسٹنگ کے ذریعہ چین کورونا انفیکشن کی دوسری لہر سے خود کو بچا سکے گا۔ ہانگ کانگ یونیورسٹی کے محقق گیبریل لینگ نے بھی اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ "چین میں اب ٹرانسپورٹیشن نظام معمول پر آ گیا ہے۔ لوگ کئی دنوں کے بعد ایک جگہ سے دوسری جگہ جا رہے ہیں۔ ایسے میں وہ لوگ جو کورونا وائرس کی وجہ سے ہلکے سطح پر بیمار ہوں گے، ان کی وجہ سے یہ بیماری دوبارہ حملہ کر سکتی ہے۔"

گیبریل کا کہنا ہے کہ آپ ہوبئی علاقہ کو ہی لے لیجیے۔ یہاں پر تقریباً 6 کروڑ لوگ اب تک معمول کی حالت میں نہیں پہنچ پائے ہیں۔ لوگ دھیرے دھیرے اپنے گھروں اور کام پر واپس جا رہے ہیں۔ فیکٹریاں کھلنا شروع ہوئی ہیں۔ ووہان میں 8 اپریل کو لاک ڈاؤن ہٹے گا، اس لیے ضروری ہے کہ فوری طور پر سبھی لوگوں کی ٹیسٹنگ ہو۔ انھوں نے مزید کہا کہ "فوری جانچ نہیں کرائی گئی تو دو ہفتے بعد یعنی اپریل کے آخر تک کورونا وائرس سے ہلکے یا کمزور سطح پر بیمار لوگ سنگین طور پر دوسری لہر پھیلنے کا سبب بنیں گے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔