روسی خاتون نے عدالت میں امریکہ کے خلاف سازش کرنے کا الزام قبول کیا

چینی تاجر خاتون کی کناڈا میں گرفتاری کے بعد امریکہ ۔چین تعلقات میں تناؤ پہلے سے ہی تھا اب روسی خاتون کو عدالت میں پیش کئے جانے سے روس اور امریکہ میں بھی تناؤ بڑھے گا

ماریا بوٹینا کی فائل تصویر، سوشل میڈیا 
ماریا بوٹینا کی فائل تصویر، سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

روس اور امریکہ میں مزید تناؤ بڑھنے کا آثار ہیں ۔روسی خا تون جس پر الزام تھا کہ اس نے روس کے ایجنٹ کے طور پر کام کرتے ہوئے امریکی پالیسی ماسکو کے حق میں کرنے کے لیے ایک لابی میں داخل ہونے کی کوشش تھی اس نے امریکی پراسیکیوٹرز کے ساتھ ایک ڈیل کے تحت عدالت میں سازش میں حصہ لینے کا الزام قبول کرلیا۔ اب امریکی پراسیکیوٹرز کو امریکی سیاست میں روس کی دخل اندازی کے متعلق معلومات حاصل ہو سکیں گی۔

اسلحہ رکھنے کے حق کی کھلم کھلا حمایت کرنے والی امریکن یونیورسٹی کی سابق گریجوایٹ سٹوڈنٹ ماریا بوٹینا کو ایک عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس نے پراسیکیوٹرز کے ساتھ تعاون کرنے کی رضامندی کا اظہار کیا ۔

بوٹینا پر جولائی میں یہ الزام لگایا تھا کہ وہ روسی حکومت کے ایک ایجنٹ کے طور پر کام کر رہی تھی اور وہ ماسکو کی طرف سے کردار ادا کرنے کی سازش کا حصہ تھی۔

پراسیکیوٹرز نے بوٹینا پر، جو اب سزا سنائے جانے کی سماعت کی منتظر ہے، الزام لگایا تھا کہ وہ ایک روسی عہدے دار اور دو امریکی شہریوں کے ساتھ نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کے اندر گھسنے کی کوشش کررہی تھی۔ یہ تنظیم امریکہ کی ری پبلیکن پارٹی اور اس کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ قریبی رابطے رکھتی ہے۔ بوٹینا اس گروپ کے ذریعے امریکی پالیسی کا جھکاؤ ماسکو کے حق میں کرنے کے لیے کام کر رہی تھی۔

اگرچہ امریکی قانون میں یہ جرم قبول کرنے کی سزا کے متعلق کوئی راہنمائی موجود نہیں ہے لیکن بوٹینا کے وکیل رابرٹ ڈریسکول کا اندازہ ہے کہ اسے چھ مہینے تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ سزا پوری کرنے کے بعد ممکنہ طورپر اسے روس بھیج دیا جائے گا ۔

عدالت میں بوٹینا کے جرم کے متعلق جو بیان پڑھا گیا اس میں کہا گیا تھا کہ بوٹینا نے مارچ 2015 میں’ ڈپلومیسی پراجیکٹ ‘ کا مسودہ تیار کیا تھا جس میں روس کی مدد کے لیے اعلیٰ امریکی عہدے داروں سے رابطوں کے لیے غیر سرکاری بیک چینلز قائم کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

بوٹینا نے یہ تسلیم کیا کہ اس مسودے کے ایک حصے کے طور پر اس نے دو امریکیوں اور ایک روسی عہدے دار کے ساتھ سازش تیار کی تھی۔

روس نے اپنے ردعمل میں اس کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف ایک جھوٹا مقدمہ بنایا گیا ہے۔ روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے منگل کے روز ماسکو میں بوٹینا کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اسے 15 سال کے لیے جیل کی سزا کا خطرہ ہے۔ لیکن کس جرم کے لیے؟ میں نے اپنی تمام انٹیلی جنیس سروسز کے سربراہوں سے پوچھا ہے کہ یہ سب کیا ہے۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی بوٹینا کے متعلق نہیں جانتا۔

بوٹینا کی جانب سے جرم کا إقرار کرنے کے بعد وہ پہلی ایسی روسی شہری بن گئی ہیں جسے 2016 کے انتخابات میں امریکی پالیسی پر روس کے اثرانداز ہونے سے متعلق سزا دی جائے گی۔ ملر نے کئی روسی شہریوں اور عناصر پر فوجداری الزامات لگائے ہیں لیکن یہ مقدمات ابھی التوا میں ہیں۔

بوٹینا نے سن 2015 میں لاس ویگاس کے کنونشن میں ٹرمپ سے، جو اپنی صدارتی انتخابی مہم چلا رہے تھے، روس کے ساتھ امریکہ کے تعلقات اور صدر براک اوباما کی جانب سے روس پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے بارے میں سوال پوچھا تھا۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ پوٹن کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہیں گے اور میرا نہیں خیال کہ ہمیں ان پر پابندیاں لگانے کی ضرورت پڑے گی۔صدر ٹرمپ روس کے ساتھ کسی سازباز کے الزام کو مسترد کر چکے ہیں۔ روس بھی امریکی سیاست میں دخل اندازی سے انکار کر چکا ہے۔

(انپٹ وی او اے اردو کے)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔