روسی صدر پوتن نے ’تیسری عالمی جنگ‘ کی طرف بڑھا دیا قدم! ناٹو رکن پولینڈ پر 19 ڈرون سے کیا حملہ
روس نے پولینڈ پر ڈرون داغنے سے متعلق کوئی واضح بیان نہیں دیا ہے، لیکن کہا جا رہا ہے کہ ڈرون کیف پر داغنے کی کوشش تھی جو پولینڈ کی سرحد میں چلی گئی۔

روسی فوج کا یوکرین پر حملہ ابھی ختم بھی نہیں ہوا ہے اور اس نے پولینڈ پر کئی ڈرون داغ دیے ہیں۔ ناٹو میں شامل پولینڈ پر اس حملہ نے عالمی سطح پر فکر کی لہر دوڑا دی ہے، کیونکہ روسی صدر پوتن کے اس قدم کو ’تیسری عالمی جنگ‘ کی طرف بڑھایا گیا قدم تصور کیا جا رہا ہے۔ پولینڈ پر 19 ڈرون کے ذریعہ حملہ کی جانے کی رپورٹ سامنے آ رہی ہے، جن میں سے 4 ڈرون کو پولینڈ کی فوجی نے مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ پولینڈ ناٹو کا رکن ملک ہے اور ناٹو کے اصول و ضوابط کے مطابق اس کے کسی ایک رکن پر کوئی ملک حملہ کرتا ہے، تو یہ سبھی شریک ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ اس طرح دیکھا جائے تو روس کے اس حملے کو تیسری عالمی جنگ کو ہوا دینے والا قدم ماننا غلط بھی نہیں ہے۔ اب سبھی کی نظریں ناٹو کے اہم رکن امریکہ پر ہے، کیونکہ ابھی تک روسی حملہ سے متعلق امریکہ کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
ایک نیوز رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز پولینڈ میں روسی ڈرون کو دیکھا گیا۔ پولینڈ کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ یہ ڈرون اسے مارنے کے لیے روس نے بھیجے تھے۔ حالانکہ روس نے اس معاملے میں ابھی تک کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ یہ امکان ضرور ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ڈرون کیف (یوکرین) پر داغنے کی کوشش تھی، جو پولینڈ کی سرحد میں داخل ہو گیا۔ روسی ڈرون کو مارنے کے لیے پولینڈ نے ایف-35 کا استعمال کیا۔ اب پولینڈ کی حکومت ڈرون کا ملبہ تلاش کر رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ امریکہ اور ناٹو بھی ملبہ کے انتظار میں کوئی بیان نہیں دے رہے ہیں۔
اس درمیان پولینڈ کے وزیر اعظم نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بات چیت کی ہے۔ سی این این سے بات کرتے ہوئے روبیو نے کہا کہ سبھی معاملے ہماری جانکاری میں ہیں۔ توجہ دینے والی بات یہ بھی ہے کہ 1939 میں پولینڈ پر حملہ کے بعد ہی دوسری عالمی جنگ کی شروعات ہوئی تھی۔ اس وقت جرمنی کے ایڈولف ہٹلر نے پولینڈ پر ہی پہلا حملہ کیا تھا۔ اس بار بھی روس کے خلاف یوروپی ممالک مضبوطی سے محاذ پر ہے۔ روس کے خلاف جرمنی، برطانیہ، فرانس جیسے اہم ممالک کافی جارحانہ رخ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پولینڈ پر روسی حملے کو عالمی جنگ سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ خود پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونالڈ ڈسک نے روسی حملہ کو ’عالمی جنگ‘ سے جوڑا ہے۔
واضح رہے کہ ناٹو ایک فوجی تنظیم ہے، جس میں امریکہ، فرانس، برطانیہ، ترکی سمیت 32 ممالک شامل ہیں۔ ناٹو کے آرٹیکل-4 کے مطابق اگر کسی ساتھی ملک پر کوئی حملہ کرتا ہے تو اس کی اطلاع سبھی ممالک کو دینی ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں آرٹیکل-5 کہا گیا ہے کہ اگر کسی ایک ملک پر حملہ ہوتا ہے تو اسے سبھی ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ ایسی حالت میں حملہ کرنے والے ممالک سے سبھی مل کر لڑیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔