روس کا کیف پر جنگ کا سب سے بڑا فضائی حملہ، 23 زخمی، شدید تباہی

روس نے کیف پر جنگ کے آغاز سے اب تک کا سب سے بڑا میزائل اور ڈرون حملہ کیا، جس میں ایک ہلاک اور 26 افراد زخمی ہوئے۔ حملے سے شہر کے متعدد اضلاع میں شدید تباہی ہوئی

<div class="paragraphs"><p>یوکرین پر روسی حملے کے بعد کا منظر / Getty Images</p></div>

یوکرین پر روسی حملے کے بعد کا منظر / Getty Images

user

قومی آواز بیورو

کیف: روس نے جمعہ کو یوکرین کی راجدھانی کیف پر جنگ کے آغاز سے اب تک کا سب سے شدید فضائی حملہ کیا، جس میں ڈرون اور میزائلوں کی لہر نے شہر کے متعدد اضلاع کو نشانہ بنایا۔ نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق، اس حملے میں ایک شخص ہلاک اور کم از کم 26 افراد زخمی ہو گئے، جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ کیف کے میئر وٹالی کلیچکو نے بتایا کہ زخمیوں میں سے 14 کو اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے حملے کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے گفتگو کی اور اس بات پر زور دیا کہ یوکرین کی فضائی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے امریکہ سے تعاون درکار ہے۔ زیلنسکی نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان مشترکہ اسلحہ سازی، خصوصاً ڈرون ٹیکنالوجی میں اشتراک، اور جنگ بندی کی کوششوں پر بھی بات چیت ہوئی۔

یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب روس کی جانب سے یوکرینی شہروں پر طویل فاصلے سے حملوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ صرف اسی ایک رات میں روس نے پورے یوکرین پر 550 ڈرون اور میزائل داغے، جن میں سے بیشتر ایرانی ساختہ ’شاہد‘ ڈرون تھے۔ یوکرینی فضائیہ نے دعویٰ کیا کہ 270 اہداف کو مار گرایا گیا، تاہم 208 اہداف ریڈار سے غائب ہو گئے اور انہیں ’جام‘ کیا گیا سمجھا جا رہا ہے۔


رپورٹ کے مطابق، حملے سے نہ صرف رہائشی عمارتیں تباہ ہوئیں بلکہ پانچ ایمبولینس گاڑیاں بھی ملبے کی زد میں آ کر ناکارہ ہو گئیں۔ ایمرجنسی سروسز نے 300 ٹن سے زائد ملبہ ہٹایا۔ کیف کی معیشت کی وزیر یولیا سِویرِدینکو نے سوشل میڈیا پر لکھا، ’’خاندان میٹرو اسٹیشنوں، تہہ خانوں اور پارکنگ گیراجوں میں پناہ لے رہے تھے۔‘‘

روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے کیف میں ڈرون اور فوجی سازوسامان بنانے والی فیکٹریوں کو نشانہ بنایا، تاہم یوکرین نے اسے ’دانستہ دہشت گردی‘ قرار دیا۔ حملے کے دوران شہر میں مسلسل دھماکوں کی آوازیں گونجتی رہیں، ڈرونز کی بھنبھناہٹ سنائی دیتی رہی اور فضا میں مشین گنوں کی فائرنگ گونجتی رہی۔

یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب ایک روز قبل ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے فون پر بات چیت کی تھی۔ اس گفتگو پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ’’میں بہت مایوس ہوا ہوں۔ مجھے نہیں لگتا کہ وہ (پوتن) جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ روس کے مشیر خارجہ یوری اوشاکوف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ماسکو اپنے مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور وہ ’تنازع کی بنیادی وجوہات‘ ختم کرنا چاہتا ہے۔ روسی فوج فروری 2022 میں یوکرین میں داخل ہوئی تھی اور تاحال جنگ جاری ہے۔

اس حملے کے دوران صرف کیف ہی نہیں، بلکہ دنیپروپیٹروسک، سومی، خارکیف اور چیرنیہیف کے علاقے بھی متاثر ہوئے، جہاں ملبہ اور شعلوں نے تباہی کی گواہی دی۔ حالات بدستور کشیدہ ہیں اور یوکرین نے عالمی برادری سے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔