روس-یوکرین جنگ: روسی حملے کی وارننگ کے بعد ’کیف‘ واقع امریکی سفارتخانہ کو احتیاطاً بند کرنے کا حکم
زیلینسکی لمبی مدت سے امریکی انتظامیہ پر دباؤ بنا رہے تھے کہ وہ امریکی ساختہ میزائلوں کی استعمال کی پابندی میں تخفیف کر دیں۔ اجازت کے بعد زیلینسکی نے کہا کہ یہ ’فتح کے منصوبے‘ کا ایک اہم حصہ ہے۔

امریکی صدر جو بائئڈن اور یوکرینی صدر ولودمیر زیلنسکی (فائل)
امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلر امور نے یوکرین کی راجدھانی ’کیف‘ میں واقع امریکی سفارتخانہ کو بدھ (20 نومبر) کے روز بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکہ نے یہ فیصلہ اس لیے لیا کیونکہ کہ گزشتہ کل امریکی تعاون سے یوکرین نے روس پر فضائی حملہ کر دیا تھا۔ عین ممکن ہے کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر دے، اور اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ روس امریکی سفارتخانہ کو نشانہ بنائے۔ کیف کی امریکی سفارتخانہ کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’احتیاطاً سفارتخانہ کو بند کیا جا رہا ہے اور سفارتخانہ کے عملے کو محفوظ مقام پر رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔‘‘
سفارتخانہ کی جانب سے جاری بیان میں امریکی شہریوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ الرٹ کا اعلان ہونے کے ساتھ ہی محفوظ مقامات پر جانے کے لیے تیار رہیں۔ واضح ہو کہ ایک روز قبل یوکرین نے امریکی ’اے ٹی اے سی ایم ایس‘ میزائلوں سے روس پر حملہ کیا تھا۔ امریکی صدر جو بائڈن نے یوکرین کو روس کے خلاف مہلک ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دے دی ہے۔ اجازت ملنے کے 2 دن بعد ہی یوکرین نے روس پر فضائی حملہ کر دیا۔ اس حملے کے بعد روس نے سخت رخ اختیار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ جنگ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ اس سے قبل بھی روسی صدر پوتن خبردار کر چکے ہیں کہ وہ روس پر ہونے والے کسی بھی حملہ کو برداشت نہیں کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے نیٹو ممالک کو بھی دھمکی دی ہے کہ وہ کسی بھی ملک کو براہ راست نشانہ بنا سکتے ہیں۔
یوکرین کے صدر زیلینسکی لمبی مدت سے امریکی انتظامیہ پر دباؤ بنا رہے تھے کہ وہ یوکرین کو امریکی ساختہ میزائلوں کے استعمال کی پابندی میں تخفیف کرے۔ میزائلوں کے استعمال کی اجازت کے بعد زیلینسکی نے کہا کہ یہ یوکرین کے لیے ان کی ’فتح کے منصوبے‘ کا ایک اہم حصہ ہے۔ دوسری جانب روسی انتظامیہ نے بھی بڑے پیمانے پر جنگ کی تیاری شروع کر دی ہے۔ روس میں اینٹی نیوکلیئر موبائال شیلٹرز کی تعمیر کا کام شروع ہو چکا ہے۔ روس کی جنگی تیاری سے ایسا لگ رہا ہے کہ کبھی بھی جنگ کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔