روس نے یوکرین پر پھر کر دی سینکڑوں میزائل-ڈرون کی بارش، کئی گھروں اور عمارتوں کو پہنچا نقصان، کئی افراد زخمی
یوکرین کی فضائیہ نے تازہ روسی حملے کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ دیر شب 502 ڈرونز اور 24 میزائلوں سے حملہ ہوا۔ ان حملوں کے ذریعہ خاص طور سے یوکرین کے مغربی حصہ کو ہدف بنایا گیا۔

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کسی بھی صورت تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ 24 فروری 2022 کو شروع ہوئی یہ جنگ 42 ماہ سے زائد مدت کے بعد بھی جاری ہے، اور اس کے ختم ہونے کا کوئی امکان بھی دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ اس جنگ کی وجہ سے روزانہ جان و مال کا نقصان ہو رہا ہے۔ یوکرین میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور کئی شہر تباہی کی داستان بن گئے ہیں۔ روس کے بھی کئی فوجی اس جنگ میں ہلاک ہوئے ہیں، لیکن دونوں ممالک سے کوئی بھی جھکنے کو تیار نہیں ہے۔ اب روس نے ایک بار پھر یوکرین پر سینکڑوں میزائلوں و ڈرونز کی بارش کر دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کے تازہ حملہ نے کئی گھروں و عمارتوں کو نقصان پہنچایا ہے اور متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ حملہ دیر شب ہوا جس میں 526 میزائلوں و ڈرونز کا مجموعی طور پر استعمال کیا گیا۔ یوکرینی فضائیہ نے تازہ روسی حملے کی جانکاری دی اور کہا کہ اس حملے میں خاص طور سے یوکرین کے مغربی حصہ کو ہدف بنایا گیا ہے۔ یہ بھی مطلع کیا گیا کہ حملے میں 502 ڈرونز اور 24 میزائلوں کا استعمال ہوا ہے۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق روس کے ذریعہ داغے گئے 69 ڈرونز اور 3 میزائلیں 14 مختلف مقامات پر گریں۔ بقیہ ڈرونز اور میزائلوں کو یوکرینی فضائیہ نے تباہ کر دیا۔ تباہ میزائلوں و ڈرونز کا ملبہ بھی کئی مقامات پر بکھرنے کی جانکاری دی گئی ہے۔ اس حملے میں کئی افراد زخمی ہوئے، جنھیں مقامی اسپتالوں میں بغرض علاج داخل کرایا گیا ہے۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں میں دونوں ممالک کے ذریعہ ہوائی حملے تیز ہو گئے ہیں۔ روس بیشتر مواقع پر یوکرین کے بجلی و ٹرانسپورٹیشن نظام کو ہدف بنا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اس جنگ کو جلد از جلد ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن کوئی مناسب راستہ نکلتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ اگست ماہ میں ٹرمپ نے روسی اور یوکرینی صدور سے الگ الگ ملاقات کی تھی۔ زیلینسکی نے ٹرمپ کے ذریعہ پیش روسی صدر ولادمیر پوتن کے ساتھ آمنے سامنے بیٹھ کر امن مذاکرہ کی تجویز کو قبول کر لیا ہے، لیکن کریملن نے اس پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حالات فی الحال سازگار ہوتے ہوئے معلوم نہیں پڑ رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔