روس کا باخموت شہر پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ، پوتن نے فوجیوں کو دی مبارکباد

روس نے ہفتہ کو کہا کہ اس نے مشرقی یوکرین کے شہر باخموت پر قبضہ کر لیا ہے، روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے فوجیوں اور گروپ ویگنر کو باخموت پر فتح پر مبارکباد پیش کی

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

ماسکو: روس اور یوکرین کی فوج کے درمیان گزشتہ 14 ماہ سے شدید جنگ جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں روسی اور یوکرینی افواج سیاسی طور پر اہم باخموت پر قبضہ کرنے کے لیے ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ دریں اثناء روس نے ہفتہ (20 مئی) کو کہا کہ اس نے مشرقی یوکرین کے شہر باخموت پر قبضہ کر لیا ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے فوجیوں اور گروپ ویگنر کو باخموت پر فتح پر مبارکباد پیش کی ہے۔ خیال رہے کہ باخموت نمک کی کان کنی والا شہر ہے جس میں کبھی 70000 لوگ آباد تھے۔ یہ مقام جنگ کے لحاظ سے طویل ترین اور خونریز ترین لڑائی کا مرکز رہا ہے۔

قبل ازیں، روس کے نیم فوجی جنگجو گروپ ویگنرکے سربراہ یوفگینی پریگوژن نے ہفتے کے روز یوکرین کے شہر باخموت پرمکمل کنٹرول کا دعویٰ کیا۔ پریگوژن نے ٹیلی گرام پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں یہ دعویٰ کیا ہے۔ اس میں وہ روسی جھنڈے اور ویگنر کے بینر اٹھائے جنگجوؤں کی ایک قطارکے سامنے جنگی وردی میں نظر آ رہے ہیں۔

تاہم ان کے دعوے کی آزادانہ طورپر تصدیق نہیں ہوسکی جبکہ یوکرین نے اس دعوے کی تردید کی ہے مگراپنی اس تردید کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔


پریگوژن نے اپنے ویڈیو بیان میں یوکرین کے صدر ولودی میر زیلینسکی اور امریکی صدر جو بائیڈن پر طنز کیا جو ہفتے کے روز جاپان کے شہر ہیروشیما میں ہونے والے گروپ سات کے سربراہ اجلاس میں شریک تھے۔ یوکرین کی جنگ عالمی رہنماؤں کے اس اجلاس کے ایجنڈے میں سرفہرست تھی۔

پریگوژن نے زیلنسکی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج جب آپ بائیڈن سے ملیں تو ان کے سر پر بوسہ دیں، میری طرف سے انھیں ہیلو کہیں‘‘۔

پریگوژن نے ماضی میں بار بار شکایت کی تھی کہ ان کی فورسزکو ضرورت سے کہیں زیادہ بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے اور یہ سب فوج کی طرف سے ناکافی حمایت اور گولہ بارود کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہوا ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں انھوں نے وزیر دفاع سرگئی شوئگو کے خلاف خون میں لت پت لاشوں کے میدان میں کھڑے ہو کر شدید تنقید کی تھی اور اپنے فوجیوں کو محاذِ جنگ سے واپس بلانے کی دھمکی دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔