امریکہ میں مہنگائی کی مار، صدر ٹرمپ پر شدید عوامی دباؤ
امریکہ میں مہنگائی کے مسئلے پر عوامی ناراضی بڑھ رہی ہے۔ ٹرمپ اپنی تقاریر میں پالیسیوں کی کامیابی کا دعویٰ کر رہے ہیں مگر سروے ان کی کم ہوتی مقبولیت اور داخلی پالیسیوں پر بڑھتے سوالات دکھا رہے ہیں

نیویارک: امریکہ میں مسلسل بڑھتی مہنگائی نے عام شہریوں کی پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کے باعث صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو انتخابی سال میں عوامی ناراضی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں ٹیرف پالیسی کو ایک بار پھر بڑی کامیابی کے طور پر پیش کیا ہے، مگر ماہرین کے مطابق گھریلو اقتصادی مسائل نے ان کے سیاسی بیانیے کو کمزور کر دیا ہے۔
منگل کے روز پنسلوانیا کے ایک کسینو ریزورٹ میں ٹرمپ نے انتخابی ریلی سے خطاب کیا۔ شرکاء کو امید تھی کہ وہ مہنگائی میں کمی کے لیے کوئی واضح اعلان کریں گے، تاہم ٹرمپ نے اپنے پرانے دعووں کو ہی دہرانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی قیادت میں پیٹرول کی قیمتیں کم رہیں، سرمایہ کاری بڑھی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوئے، لیکن امریکی عوام ان بیانات کو موجودہ معاشی حقیقتوں سے مطابقت نہیں پاتے۔
ریلی کے دوران ٹرمپ نے ڈیموکریٹس، خصوصاً سابق صدر جو بائیڈن، کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے امیگریشن، ٹرانس جینڈر اسپورٹس اور قابلِ تجدید توانائی پالیسیوں پر سخت مؤقف اپناتے ہوئے دعویٰ کیا کہ طاقت کے ذریعے امن قائم کرنا ان کا ہدف ہے اور ٹیرف فیصلے کامیاب رہے ہیں۔ مہاجرین کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بائیڈن کے دور میں “خطرناک غیر قانونی تارکین” کی آمد میں اضافہ ہوا۔
دوسری جانب ریپبلکن پارٹی کے اندر بھی معاشی مسائل پر عدم توجہ کے حوالے سے بے چینی بڑھ رہی ہے۔ پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکنِ کانگریس ٹونی گونزالس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اقتصادی مسائل کو اولین ترجیح نہ بنایا گیا تو انتخابی نقصان ممکن ہے۔
مہنگائی سے نمٹنے کے حوالے سے ٹرمپ نے کوئی جامع پالیسی تو پیش نہیں کی، تاہم انہوں نے “امریکہ کو دوبارہ کِفایتی بنانے” کا نعرہ ضرور دیا۔ ووٹرز کو راغب کرنے کے لیے وہ دو ہزار ڈالر کے “ٹیرِف ڈیویڈنڈ چیک” اور نومولود بچوں کے لیے “ٹرمپ اکاؤنٹ” جیسے اعلانات بھی کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ کسانوں کو ٹیرِف وار کے اثرات سے نکالنے کے لیے بارہ ارب ڈالر کے پیکج کا وعدہ کیا ہے۔
مہنگائی اس وقت بھی تقریباً تین فیصد کے آس پاس ہے، جسے عوامی سطح پر اب بھی بوجھ سمجھا جا رہا ہے۔ سروے بتاتے ہیں کہ ٹرمپ کی منظوری کی شرح کم ہو کر 44 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور زیادہ تر لوگ سمجھتے ہیں کہ ملک غلط سمت میں بڑھ رہا ہے۔ ڈیموکریٹس اقتصادی مسائل، خصوصاً مہنگائی اور رہائشی قیمتوں، کو انتخابی مہم کا مرکزی موضوع بنا رہے ہیں، جس سے ٹرمپ کے لیے چیلنج مزید بڑھ گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔