سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پکشے کا استعفی، سنگاپور سے اسپیکر کو بھیجا ای میل

مالدیپ کی پارلیمنٹ کے اسپیکر اور سابق صدر محمد نشید نے ٹویٹر پر یہ اطلاع دی۔ بعد میں گوٹابایا نے پارلیمنٹ کے اسپیکر مہندا یاپا آبےوردنا کو ای میل کے ذریعے استعفی بھیج دیا

سری لنکا میں مظاہرہ کرتے عوام / Getty Images
سری لنکا میں مظاہرہ کرتے عوام / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

مالے: سری لنکا میں معاشی اور سیاسی بحران کے درمیان ملک سے باہر گئے صدر گوٹابایا راجا پکشے نے جمعرات کو استعفیٰ دے دیا۔ مالدیپ کی پارلیمنٹ کے اسپیکر اور سابق صدر محمد نشید نے ٹویٹر پر یہ اطلاع دی۔ بعد میں گوٹابایا نے پارلیمنٹ کے اسپیکر مہندا یاپا آبےوردنا کو ای میل کے ذریعے استعفی بھیج دیا۔ گوٹابایا راجا پکشے کے مالدیپ کے راستے سنگاپور پہنچنے کی اطلاع ہے۔

مالدیپ کی پارلیمنٹ کی پیپلز مجلس کے اسپیکر محمد نشید نے جمعرات کو ایک ٹوئٹ میں گوٹابایا راجا پکشے کے استعفیٰ کی اطلاع دی۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا “سری لنکا کے صدر جی آر نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ سری لنکا اب ابھر جائے گا۔‘‘

نشید نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ گوتابایا راجا پکشے اگر اس وقت سری لنکا میں ہوتے تو استعفیٰ نہ دیتے۔ مالدیپ کے سابق صدر نے کہا ’’میں مالدیپ کی حکومت کی دانشمندی کی تعریف کرتا ہوں۔ سری لنکا کے لوگوں کے لیے میری نیک خواہشات۔‘‘


ادھر، اسپیکر آبے وردنا کے پریس سیکریٹری نے بیان جاری کیا ’’اسپیکر کو سری لنکا میں سنگاپور سفارت خانہ کے توسط سے صدر راجاپکشے کا استعفیٰ موصول ہوا۔ اسپیکر کو مطلع کر دیا گیا ہے کہ ڈیٹا کی ایک بار دوبارہ جانچ اور تمام قانون کارروائی پوری کرنے کے بعد اس تعلق سے سرکاری طور پر کل اعلان کیا جائے گا۔‘‘

واضح ر ہے کہ کولمبو میں صدارتی محل پر مظاہرین کے قبضے کے درمیان گوٹابایا راجا پکشے کے چند روز قبل خفیہ طور پر ملک چھوڑنے کی خبریں آئی تھیں۔ بعد میں تصدیق ہوئی کہ وہ مالدیپ گئے اور یہاں سے اب سنگاپور پہنچ گئے ہیں۔

گوٹابایا سعودی ایئرلائنز کی پرواز کے ذریعے مالدیپ سے سنگاپور پہنچے۔ دریں اثنا، سنگاپور کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ راجاپکشے کی جانب سے پناہ نہیں مانگی گئی ہے اور وہ نجی سفر پر یہاں پہنچے ہیں۔ دراصل، راجاپکشے جب تک صدر تھے انہیں گرفتار سے چھوٹ حاصل تھی۔ حراست میں لئے جانے کے امکان سے بچنے کے لیئے ہی انہوں نے ملک کے باہر جانے کے بعد عہدے سے استعفی دے دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔