برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے رکن اور معروف ماہرِ معاشیات میگھناد دیسائی کا انتقال
برطانوی پارلیمنٹ کے رکن اور معروف ہندوستانی نژاد ماہرِ معاشیات میگھناد دیسائی 85 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ ایل ایس ای سے وابستہ رہے اور ہندوستان-برطانیہ تعلقات کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا

تصویر سوشل میڈیا
ہندوستانی نژاد ممتاز برطانوی ماہرِ معاشیات اور ’ہاؤس آف لارڈز‘ کے رکن لارڈ میگھناد دیسائی 85 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق، ان کا انتقال منگل کے روز گڑگاؤں (ہریانہ) کے ایک نجی اسپتال میں ہوا جہاں وہ صحت کے مسائل کے باعث زیرِ علاج تھے۔ ان کے انتقال پر علمی، سیاسی اور معاشی حلقوں میں گہرے رنج و غم کا اظہار کیا گیا ہے۔
لارڈ دیسائی نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ برطانیہ میں تعلیمی اور سیاسی میدان میں نمایاں خدمات انجام دیتے ہوئے گزارا۔ 1965 سے 2003 تک انہوں نے لندن اسکول آف اکنامکس (ایل ایس ای) میں معاشیات کا درس دیا۔ ان کی علمی خدمات کا دائرہ پچاس سال سے زائد پر محیط رہا۔ وہ معاشی آزادی، نجی شعبے کا کردار، مارکیٹ لبرلائزیشن اور مارکسزم جیسے موضوعات پر اپنی گہری تحقیق اور تحریروں کے لیے مشہور تھے۔
لارڈ دیسائی نے 1971 میں برطانیہ کی لیبر پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور جون 1991 میں انہیں ’ہاؤس آف لارڈز‘ کا تاحیات رکن نامزد کیا گیا۔ ان کی پارلیمانی خدمات میں گاندھی جی کی یادگار کے قیام جیسی کئی اہم کاوشیں شامل ہیں۔ ان کے ساتھی رکن لارڈ رامی رینجر نے انہیں ’برادری کا ستون‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ’’انہوں نے ہمیشہ دیانت، علم اور لگن سے کام کیا، ان کے بغیر ایک خلا محسوس ہوگا۔‘‘
لارڈ دیسائی نے 1992 میں ایل ایس ای میں ’سینٹر فار دی اسٹڈی آف گلوبل گورننس‘ قائم کیا اور 1990 سے 1995 تک ایل ایس ای کے ڈیولپمنٹ اسٹڈیز انسٹیٹیوٹ کے بانی ڈائریکٹر بھی رہے۔ انہیں ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان بہتر سفارتی، تعلیمی اور ثقافتی رشتے قائم کرنے میں ایک اہم محرک مانا جاتا ہے۔
لارڈ دیسائی کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ہندوستان کی جانب سے 2008 میں پدم بھوشن سے نوازا گیا۔ ان کا تعلق ریاست گجرات سے تھا، جہاں ان کی پیدائش ہوئی۔ انہوں نے بامبے یونیورسٹی (موجودہ ممبئی یونیورسٹی) سے معاشیات میں ماسٹرز کیا اور بعد میں یونیورسٹی آف پینسلوانیا (امریکہ) سے پی ایچ ڈی مکمل کی۔
وہ نہ صرف ایک بااثر معیشت دان اور استاد تھے بلکہ سیکولرازم کے علمبردار اور نیشنل سیکولر سوسائٹی کے معزز رکن بھی تھے۔ ان کے انتقال سے علمی دنیا، معیشت اور برطانوی سیاست میں ایک ایسا خلا پیدا ہوا ہے جو مدتوں پُر نہیں ہوگا۔ ان کی زندگی تحقیق، تدریس، اور عوامی خدمت سے عبارت رہی۔ ان کی یادیں اور خدمات ایک طویل عرصے تک یاد رکھی جائیں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔