ٹرمپ کو راحت: فیڈرل کورٹ نے ٹیرف پر عائد پابندی عارضی طور پر ختم کر دی

فیڈرل اپیل کورٹ نے صدر ٹرمپ کے ٹیرف پر عائد پابندی عارضی طور پر ختم کر دی، جس سے ان کے ایمرجنسی اختیارات کے تحت نافذ کردہ ٹیرف دوبارہ بحال ہو گئے

<div class="paragraphs"><p>ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جمعرات کو اس وقت بڑی قانونی راحت ملی جب فیڈرل اپیل کورٹ نے ان کے نافذ کردہ ٹیرف پر عائد پابندی کو عارضی طور پر ختم کرتے ہوئے یو ایس انٹرنیشنل ٹریڈ کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی۔ اس سے ایک دن پہلے ٹریڈ کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ صدر نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے یہ ٹیرف نافذ کیے تھے، جس پر عدالت نے فوری طور پر ان پر روک لگا دی تھی۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اپیل کورٹ میں ہنگامی درخواست دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ٹیرف کو ہٹانے سے قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اپیل کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں یہ درخواست منظور کرتے ہوئے ٹریڈ کورٹ کے فیصلے کو وقتی طور پر معطل کر دیا۔


عدالت نے اپنے فیصلے میں کوئی تفصیلی منطق یا وضاحت پیش نہیں کی، بلکہ فریقین کو 5 جون اور 9 جون تک اپنے دلائل داخل کرنے کی مہلت دی ہے۔ اس فیصلے کے بعد ٹرمپ کے ایمرجنسی پاورز لا کے تحت عائد کردہ ٹیرف دوبارہ لاگو ہو گئے ہیں، اگرچہ کیس کی مکمل سماعت ابھی جاری ہے۔

قبل ازیں، ٹریڈ کورٹ نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ نے 1977 کے انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ (آئی ای ای پی اے) کا سہارا لے کر غیر قانونی طور پر ’لیبریشن ڈے‘ ٹیرف اور کینیڈا، میکسیکو و چین جیسے ممالک پر تجارتی محصولات نافذ کیے، جو ان کے دائرۂ اختیار سے باہر ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے مؤقف اپنایا ہے کہ قومی سلامتی کی بنیاد پر ٹیرف کا اطلاق مکمل طور پر صدارتی اختیار ہے اور عدلیہ کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ وائٹ ہاؤس کے مشیر پیٹر نوارو نے عندیہ دیا ہے کہ اگر عدالت میں شکست ہوتی ہے تو انتظامیہ دیگر قانونی راستے اختیار کرے گی۔

یہ مقدمہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے خلاف دائر کئی مقدمات میں سے ایک ہے، جنہوں نے عالمی منڈیوں میں شدید غیر یقینی صورتِ حال پیدا کر دی ہے۔ ٹرمپ کی پالیسیوں پر بڑھتی قانونی گرفت آئندہ مہینوں میں مزید اہم موڑ لے سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔