مودی حکومت کا جھوٹ پھر ظاہر، ذاکر نائک کی ہندوستان حوالگی پر ملیشیا سے کچھ نہیں کہا!

ملیشیا کے پی ایم مآثر محمد نے ذاکر نائک کی تقریر پر روک لگائے جانے کے بارے میں کہا کہ کسی بھی مستقل باشندہ کو ملک کی سیاست اور سسٹم پر تبصرہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مرکز کی مودی حکومت نے متنازعہ اسلامی اسکالر ذاکر نائک سے متعلق گزشتہ دنوں ایک بیان دیا تھا جس میں کہا تھا کہ پی ایم مودی نے جب ملیشیا کے پی ایم مآثر محمد سے ملاقات کی تو انھیں ہندوستان کے حوالہ کرنے کے بارے میں بھی بات ہوئی۔ لیکن ملیشیائی پی ایم نے اب اس سلسلے میں ایک بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پی ایم مودی نے ان سے ملاقات کے دوران ذاکر نائک کو حوالے کیے جانے پر کوئی بات نہیں کی تھی۔ دراصل مآثر محمد سے جب میڈیا نے یہ سوال کیا کہ کیا ذاکر نائک کو ہندوستان واپس بھیجنے کی کوئی تجویز ہے؟ اس پر انھوں نے کہا کہ ’’کئی ممالک اسے (ذاکر نائک) نہیں چاہتے۔ میں پی ایم مودی سے ملا، انھوں نے مجھ سے اس کے (ذاکر نائک) بارے میں بات نہیں کی۔ یہ شخص ہندوستان کے لیے بھی مصیبت ہے۔‘‘

مودی حکومت کا جھوٹ پھر ظاہر، ذاکر نائک کی ہندوستان حوالگی پر ملیشیا سے کچھ نہیں کہا!

ملیشیا کے وزیر اعظم مآثر محمد نے ذاکر نائک کی تقریروں پر روک لگائے جانے کے بارے کہا کہ کسی بھی غیر ملیشیائی مستقل باشندہ کو ملک کی سیاست اور سسٹم پر تبصرہ کرنے کا اختیارنہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ذاکر نائک ملیشیا کا شہری نہیں ہے، اسے گزشتہ حکومت کے ذریعہ مستقل باشندہ کا درجہ دیا گیا تھا۔ مستقل باشندہ کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ملک کے نظام یا سیاست پر تبصرہ کرے۔ اس نے اس کی خلاف ورزی کی ہے، اب اسے بولنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘


واضح رہے کہ روس کے ولادیووستوک میں پی ایم مودی اور ملیشیا کے وزیر اعظم مآثر محمد کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔ اس ملاقات کے بعد ہندوستانی خارجہ سکریٹری وجے گوکھلے نے میٹنگ کے بارے میں جانکاری دی تھی۔ گوکھلے نے بتایا تھا کہ ’’ملیشیا کے پی ایم مآثر محمد سے ملاقات کے دوران پی ایم مودی نے ذاکر نائک کی حوالگی کا معاملہ اٹھایا۔ دونوں فریق نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارے افسران اس سلسلے میں رابطہ میں رہیں گے اور یہ ہمارے لیے اہم معاملہ ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔