پیرو کے ’جین-زی‘ بھی سڑکوں پر، نیپال کی طرح حکمرانوں سے ناراض
پیرو کی راجدھانی لیما میں سینکڑوں نوجوان 20 ستمبر 2025 کو سڑکوں پر اتر آئے۔ اس احتجاج کا اہتمام خاص طور سے ’جین-زی‘ یعنی نئی نسل کے نوجوانوں نے کیا تھا۔

نیپال ہی کی طرح پیرو کے نوجوان بھی سڑکوں پر اتر آئے ہیں اور حکومت کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہے ہیں، دونوں ہی مظاہروں میں کافی حد تک یکسانیت ہے۔ جین-زی کا بینر، سوشل میڈیا پوسٹس، میمز اور اجتماعی احتجاج کا طریقہ تک بالکل ایک جیسا ہے۔ نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی نے جہاں احتجاج کی آگ بھڑکا دی تھی تو پیرو میں گزشتہ کچھ دنوں سے سرکاری فرمان سے ناراض نوجوان اندر ہی اندر حکومت مخالف مظاہرے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ صدر ڈینا بولوارٹ کے خلاف ٹھیک اسی طرح ماحول بنایا گیا تھا جس طرح نیپال میں وزیر اعظم کے پی شرما اولی کے خلاف بنایا گیا تھا۔
پیرو کی راجدھانی لیما میں سینکڑوں نوجوان 20 ستمبر 2025 کو سڑکوں پر اتر آئے۔ اس احتجاج کا اہتمام خاص طور سے ’جین-زی‘ یعنی نئی نسل کے نوجوانوں نے کیا تھا۔ نوجوانوں کا بنیادی مقصد بدعنوانی، معاشی عدم تحفظ اور پنشن اصلاحات کے قانون کے خلاف اپنی آواز اٹھانا تھا۔ ان میں بھی سب سے اہم ہے حالیہ دنوں میں پیرو کی کانگریس کا نجی پنشن فنڈ میں تبدیلی کا فیصلہ کرنا۔ کیونکہ نوجوانوں کو ڈر ہے کہ ان کے مستقبل کی بچت غیر محفوظ ہو جائے گی۔ واضح ہو کہ پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں تقریباً 500 لوگ شہر کے سنٹر میں جمع ہوئے تھے۔
مظاہرین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا سہارا لے کر اپنا درد اور غصہ ظاہر کیا اور ایک جگہ اکٹھے ہو گئے۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کے ذریعہ آنسو گیس کا استعمال کیا گیا، اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم ہو گیا جس میں تقریباً 3 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ ریڈیو اسٹیشن ’ایکسیٹوسا‘ کے مطابق اس کے رپورٹر اور ایک کیمرہ مین مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے داغے گئے چھرے سے زخمی ہو گئے۔
قابل ذکر ہے کہ نیپال میں بھی رواں ماہ ’جین-زی‘ کے نوجوان ایسے ہی فعال ہوئے تھے، حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا تھا۔ نیپال میں نوجوانوں کی قیادت میں ہونے والے ان مظاہروں کی وجہ سے وزیر اعظم کو استعفیٰ دینا پڑا اور عبوری وزیر اعظم کی تقرری تک کرنی پڑی تھی۔ اسی طرح کے مظاہرے بنگلہ دیش میں بھی دیکھے گئے تھے، جب کہ انڈونیشیا اور کینیا میں نوجوان احتجاج کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم استعمال کر رہے ہیں۔
واضح ہو کہ پیرو میں صدر ڈینا بولوارٹ کی مقبولیت میں حالیہ مہینوں میں نمایاں کمی آئی ہے، بولورٹ کی مدت کار اگلے سال ختم ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ مجرمانہ سرگرمیوں میں اضافہ اور بدعنوانی کے خلاف کارروائی میں ناکامی ہے۔ حکومت نے کئی سروے کرائے، جس کا یہ نتیجہ نکلا کہ پیرو کی حکومت اور قدامت پسندوں کی اکثریت والی کانگریس کو کئی لوگ بدعنوان تصور کرتے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے اپنی تنخواہیں دوگنی کر لی تھیں، اس قدم پر بھی بڑے پیمانے پر انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔