نیتن یاہو کے خلاف لوگوں کا غصہ انتہا پر، ’خون سے تربتر کٹے سر‘ کے ساتھ احتجاج کر دیا سخت پیغام

نیتن یاہو نے اس طرح کے احتجاج کو بیہودہ اور ’سیاسی قتل‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے شِن بیٹ سے سوال کیا کہ اس طرح کے پُرتشدد علامات کا مظاہرہ کرنے والوں پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔

<div class="paragraphs"><p>نیتن یاہو کے خلاف عوام کا مظاہرہ (فائل)، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

نیتن یاہو کے خلاف عوام کا مظاہرہ (فائل)، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

 اسرائیل میں وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے خلاف لوگوں کا غصہ انتہا کو پہنچتا جا رہا ہے۔ ہفتہ کی رات تل ابیب میں جارحانہ مظاہرہ دیکھنے کو ملا، جس میں لوگوں نے نیتن یاہو کے چہرے والے ماسک کے ساتھ ’خون سے تربتر کٹے سر‘ سڑک پر لیٹا رکھے تھے۔ اس طرح کے مظاہرہ نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ وہیں نیتن یاہو اس طرح کے مظاہرہ سے تلملا گئے ہیں اور انہوں نے اسے بیہودہ اور ’سیاسی قتل‘ قرار دیا ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل میں شائع رپورٹ کے مطابق تل ابیب میں مظاہرہ کے دوران ایک شخص اپنے جسم پر نقلی خون سے لگی پٹیوں کے ساتھ سڑک پر پڑا دکھا، اس کے چاروں طرف نیتن یاہو کے مکھوٹے رکھے گئے تھے، جن پر ’گنہاگار‘ اور ’خطرہ‘ جیسے لفظ لکھے تھے۔ اس منظر نے سیاسی ماحول کو اور زیادہ کشیدہ بنا دیا ہے۔


وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس طرح کے مظاہرہ پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اسے ’قتل کے لیے سیدھی اُکساوٹ‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ’’یہ مظاہرہ یرغمالیوں کی مدد نہیں کر رہا ہے بلکہ انہیں بلی کا بکرا بنا کر حکومت گرانے کی سازش ہے۔‘‘ انہوں نے داخلی سیکوریٹی ایجنسی شِن بیٹ سے سوال کیا کہ اب تک اس طرح کے پُرتشدد علامات کا مظاہرہ کرنے والوں پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔

نیتن یاہو کی پارٹی لیکوڈ نے بھی مظاہرہ کو ’پاگل پن‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ، ’’یہ وزیر اعظم کے قتل کے لیے کھلے طور پر اُکسانا ہے۔ اٹارنی جنرل اور شن بیٹ سربراہ رونین بار اسے روکنے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟‘‘


واضح رہے کہ نیتن یاہو نے حال ہی میں ’قطارگیٹ‘ گھوٹالے کی جانچ کے دوران شن بیٹ سربراہ رونین بار کو برخاست کر دیا تھا۔ اپوزیشن نے اس قدم کو جانچ کو دبانے کی کوشش بتاتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ اپوزیشن رہنما یایر لیپڈ نے انتباہ کیا کہ نیتن یاہو کا رویہ ملک کو ’سیاسی قتل‘ کی طرف دھکیل سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔