ادب کا نوبل انعام آسٹریائی اور پولستانی ادیبوں کے نام

سویڈش اکیڈمی کی طرف سے جاری بیان کے مطابق سن 2018 میں ادب کے انعام کا حقدار پولینڈ کی ادیبہ اور شاعرہ اولگا توکارچسک کو قرار دیا گیا جب کہ 2019 کے لیے یہ انعام آسٹریا کے پیٹر ہانڈکے کو ملا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ناروے: نوبل فاؤنڈیشن کی سویڈش اکیڈمی نے سن 2018 اور 2019 کے لیے نوبل انعامات کا اعلان کر دیا ہے۔ گزشتہ برس کے لیے پولستانی ادیبہ اولگا توکارچُسک کو اور رواں برس کیلئے آسٹریا کے پیٹر ہانڈکے کویہ انعامات دئے گئے ہیں۔

سویڈش اکیڈمی کی طرف سے جاری بیان کے مطابق سن 2018 میں ادب کے انعام کا حقدار پولینڈ کی ادیبہ اور شاعرہ اولگا توکارچسک کو ٹھہرایا ہے۔ 57سالہ ادیبہ اپنے ملک پولینڈ میں حقوق کی سرگرم کارکن اور دانشور ہیں۔ انہیں جدید پولستانی ادبی عہد کا مشہور حوالہ تصور کیا جاتا ہے۔ ان کی کتابوں کو بہت زیادہ پذیرائی حاصل ہو چکی ہے۔ ان کی شاعری، ناولوں اور مضامین کی کئی کتب شائع ہوئی ہیں۔


سویڈش اکیڈمی نے سال سن 2018 کا نوبل انعام جیتنے والی ادیبہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی تحریر میں ایسا بیانیہ اپنایا ہے جو سرحدوں سے ماورا اور وسیع تر علوم کا حامل ہے۔اولگا توکارچسک بنیادی طور پر ماہر نفسیات ہیں اور اسی باعث ان کی تحریروں میں کرداروں کے درمیان مکالموں اور کہانی کی بُنت پر ماورائی انداز کی چھاپ ہے۔ انہیں جرمن پولش برج ایوارڈ بھی دیا جا چکا ہے۔ نوبل انعام کی تاریخ میں وہ پندرہویں خاتون ادیبہ ہیں جنہیں اس انعام کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے۔


آج ہی ادب کا نوبل انعام برائے سن 2019 کا بھی اعلان کیا گیا اور یہ آسٹریا کے ڈرامہ نویس اور ناول نگار پیٹر ہانڈکے کو دیا گیا۔ وہ آسٹریائی شہر گراٹس کی یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم مکمل کی تھی۔ سویڈش اکیڈمی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہانڈکے کی تحریریں انتہائی اثر انگیز ہیں اور انہوں نے آسان فہم انداز میں مخصوص انسانی تجذبات کو بیان کیا ہے۔

پیٹر ہانڈکے نے نوبل انعام حاصل کرنے کے بعد کہا کہ وہ اس انتہائی معتبر انعام حاصل کرنے پر انتہائی جذبات کا شکار ہیں اور کچھ بھی کہنے سے قاصر ہیں۔ ہانڈکے کے مطابق یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے جس کے وہ حقدار ٹھہرائے گئے ہیں۔ وہ کئی بین الاقوامی ایوارڈز حاصل کرنے والے ادیب ہیں۔


یہ امر اہم ہے کہ نوبل انعام حاصل کرنے والے ادیب پیٹر ہانڈکے ماضی میں کئی تنازعات کا شکار رہ چکے ہیں۔ ان میں ایک سرب جنگی لیڈر سلابوڈان میلوسووچ کی تدفین میں شرکت بھی ہے۔76 سالہ ناول نگار کی ابتدائی تحریر اسکول کے اخبار میں چھپنا شروع ہوئی تھیں۔ ان کا پہلا ناول جرمن زبان میں جرمنی کے اشاعتی ادارے زوہر کامپ فیرلاگ نے شائع کیا تھا۔

خیال رہے کہ سن 2018 میں ادب کے لیے نوبل انعام کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ اس کی وجہ سویڈش اکیڈمی میں پیدا ہونے والا جنسی اسکینڈل تھا۔ اس اسکینڈل کی وجہ سے ادب کے انعام کے اعلان کو مؤخر کر دیا گیا تھا۔ رواں برس مارچ میں نوبل فاؤنڈیشن کی جانب سے واضح کیا گیا تھا کہ سویڈش اکیڈمی کی تشکیل نو کر دی گئی ہے اور اس کے وقار اور اعتماد کی بحالی کے لیے یہ ضروری تھا۔ ایسا بھی کہا گیا تھا کہ اگر فاؤنڈیشن اکیڈمی کے وقار کی بحالی میں ناکام ہوتی ہے تو ایک اور گروپ نوبل انعام کا اعلان کر سکتا ہے اور یہ انتہائی نامناسب ہو گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Oct 2019, 7:41 PM