امریکہ میں جو کچھ ہوا اس کے لئے ٹرمپ نہیں ’امریکی عوام‘ ذمہ دار

ٹرمپ کا رویہ اور زبان ہی ہے جس کی وجہ سے انہیں ان ریاستوں میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا جہاں کے عوام نے ان کی پارٹی کو سال 2016 میں زبردست کامیابی سے ہمکنار کرایا تھا

امریکہ میں تشدد / Getty Images
امریکہ میں تشدد / Getty Images
user

سید خرم رضا

واشنگٹن: امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں کل رات جو ہوا وہ پہلی بار ضرور ہوا ہے اور اس نے امریکہ کے ایک بڑے طبقہ کو شرمندہ بھی ضرور کیا ہے لیکن ایسا نہیں ہے کہ اس کی توقع نہ کی جا رہی ہو۔ امریکی صدارتی انتخابی مہم کے دوران اور نتائج آنے کے بعد جو زبان صدر ٹرمپ استعمال کر رہے تھے اس کے بعد ایسی توقع کرنا فطری بات تھی۔

اس حقیقت سے بھی اب سب واقف ہیں کہ سینٹ میں بھی جو بائیڈن کی پارٹی کا کنٹرول ہو گیا ہے اور صدارتی انتخابات میں بھی انہیں ہی سب سے زیادہ الیکٹورل کالج کے ووٹ ملے ہیں یعنی جو بائیڈن کو امریکی عوام نے اپنا صدر منتخب کیا ہے۔ ویسے تو صدر ٹرمپ نے جس دن سے اقتدار سنبھالا ہے اس دن سے ہی جس زبان کا وہ استعمال کرتے آ رہے ہیں اس نے امریکی سماج کو منقسم کر کے رکھ دیا تھا لیکن صدارتی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد تو وہ بالکل قابو سے باہر ہو گئے ہیں۔ ان کی زبان اور ان کا رویہ ہی ہے جس کی وجہ سے انہیں ان ریاستوں میں شکست کامنہ دیکھنا پڑا جہاں کی عوام نے ان کی پارٹی کو سال 2016 میں زبردست کامیابی سے ہمکنار کرایا تھا۔


کل امریکی سینٹ اور ایوان نمائندگان کے مشترکہ اجلاس میں جو بائیڈن کی جیت کی توثیق ہونی تھی اور اس کے لئے ہی وہاں منتخب ارکان جمع ہوئے تھے لیکن وہ اس ہنگامہ کی نذر ہوگئی۔ ٹرمپ کے حامیوں نے کل رات کیپٹل ہل پر دھاوا بول دیا اور پھر اتنا ہنگامہ کیا کہ اس میں ایک خاتون کے ہلاک ہونے کی بھی خبر آئی۔ بعد میں تین افراد اور ہلاک ہونے کے بعد ہلاک شدگان کی تعداد چار ہو گئی۔ اس سارے ہنگامہ سے پہلے صدر ٹرمپ نے واشنگٹن میں ہی اپنے حامیوں سے خطاب کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ صدارتی انتخابات کے نتائج ’چوری‘ کئے گئے ہیں یعنی انہوں نے اپنے حامیوں کو کبھی سمجھانے کی کوشش نہیں کی بلکہ مستقل انہیں اکساتے رہے۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ لوگ آج کے دن کو امریکی تاریخ کے ’کالے دن‘ کے طور پر یاد رکھیں گے اور اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ جو کچھ کل رات امریکہ میں ہوا اس کے لئے وہاں کے عوام ہی ذمہ دار ہیں کیونکہ انہوں نے ہی ٹرمپ کا انتخاب کیا تھا۔ کل کے ہنگامہ کے بعد آنے والے دنوں میں خود ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کو زبردست نقصان ہوگا۔


اب عوام کو سمجھ جانا چاہئے کہ قوم پرستی کے کتنے نقصانات ملک کو بھگتنے پڑتے ہیں۔ حکومتوں اور حکمرانوں کو بھی سمجھ جانا چاہئے کہ اقتدار عارضی چیز ہے اور یہ عوام نے عوام کی خدمت کے لئے انہیں دیا ہوتا ہے۔ اچھا ہوگا اگر اس واقعہ سے امریکہ اور دوسرے ممالک کے لوگ کوئی سبق حاصل کر لیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Jan 2021, 11:11 AM