ٹونا مچھلی کی قیمت کے پچھلے سب ریکارڈ ٹوٹے، قیمت 3.1 ملین ڈالر

ٹوکیو کی مچھلی منڈی میں نئے سال کی پہلی نیلامی میں کسی ٹونا مچھلی کی قیمت کے پچھلے سب ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ اس نیلامی میں ایک چوتھائی ٹن سے زیادہ وزنی ایک ٹونا مچھلی 3.1 ملین ڈالر میں فروخت ہوئی۔

مچھلی کی قیمت 3.1 ملین ڈالر
مچھلی کی قیمت 3.1 ملین ڈالر
user

ڈی. ڈبلیو

ٹوکیو سے ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اس ٹونا مچھلی کی خاص بات یہ تھی کہ ایک تو یہ غیر معمولی حد تک بڑی تھی اور دوسرے یہ کہ یہ نیلے کھپروں یا پروں والی (blue fin) ایک ایسی مچھلی تھی جو ماہی گیروں کے ہاتھ کم ہی آتی ہے۔

اس مچھلی کا وزن 278 کلوگرام (610 پاؤنڈ) تھا اور یہ 333.6 ملین ین (3.1 ملین ڈالر یا 2.7 ملین یورو) کے عوض بیچی گئی۔ اس طرح اس مچھلی کے لیے ادا کی گئی قیمت ایسی کسی بھی عظیم الجثہ ٹونا مچھلی کے لیے ماضی میں دی گئی قیمت کے مقابلے میں دوگنا سے بھی زیادہ تھی۔

اس مچھلی کو جاپان کی روایتی ڈش سُوشی بنانے اور فروخت کرنے والے ایک ایسے بزنس مین نے خریدا، جس کے اپنے کئی معروف سُوشی ریستوراں ہیں اور جو خود کو بڑے فخر سے ’سُوشی کنگ‘ کہلواتا ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس مچھلی کو اتنی زیادہ ریکارڈ قیمت پر نیلام کیا گیا کہ سالم حالت میں اس کے وزن کی فی کلوگرام قیمت 1.2 ملین ین بنتی ہے۔

یہ ٹونا مچھلی جاپان کے سب سے بڑے جزیرے ہون شُو کے قریبی سمندری علاقے سے پکڑی گئی تھی اور اسے کِییوشی کیمُورا نامی بزنس مین نے خریدا، جو سُوشی زنمائی ریستورانوں کے سلسلے کے مالک ہیں۔

اس سے قبل جاپان میں کسی بھی ٹونا مچھلی کے لیے گزشتہ ریکارڈ قیمت بھی اسی بزنس مین نے ادا کی تھی۔ تب 2013ء میں انہوں نے ایسی ایک مچھلی 155 ملین ین کے عوض نیلامی میں خریدی تھی۔

ٹوکیو کی اس فش مارکیٹ میں دنیا بھر سے سُوشی تیار کرنے والے معروف باورچی مچھلی خریدنے آتے ہیں۔ دنیا بھر میں تارپیڈو جیسی جسامت اور نیلے رنگ کے کھپروں والی ٹونا مچھلی سب سے زیادہ جاپان ہی میں کھائی جاتی ہے۔

جاپان میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر بھی اس ٹونا مچھلی کی مانگ اتنی زیادہ ہے کہ مچھلیوں کی یہ قسم اس خطرے کا شکار ہو چکی ہے کہ اس کا بہت زیادہ شکار اس کے ناپید ہو جانے کا سبب بن سکتا ہے۔ عہد حاضر میں ’بلیو فِن‘ ٹونا مچھلی کی بحرالکاہل میں پائی جانے والی مجموعی آبادی عالمی سطح پر صنعتی انقلاب سے پہلے کے دور کے مقابلے میں 96 فیصد کم ہو چکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔