نیپال میں ’جین-زی‘ احتجاج ہوا پرتشدد، صدر کے نجی گھر پر قبضہ، وزیراعظم اولی کی دبئی روانگی کی تیاری
نیپال میں ’جین-زی‘ احتجاج پرتشدد ہو گیا، صدر کے گھر پر قبضہ، وزیراعظم اولی دبئی جانے کی تیاری میں، وزرا مستعفی، کئی عمارتوں کو آگ لگا دی گئی، ائیرپورٹ بند، سیاسی بحران سنگین

کھٹمنڈو: نیپال میں شروع ہونے والا ’جین-زی‘ احتجاج اب خطرناک اور پرتشدد رخ اختیار کر چکا ہے۔ ابتدائی طور پر سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف اٹھنے والی آواز اب ملک گیر تحریک میں تبدیل ہو گئی ہے۔ کھٹمنڈو سمیت کئی بڑے شہروں میں عوام سڑکوں پر ہیں، سرکاری و سیاسی دفاتر، رہائش گاہوں اور ہوٹلوں پر حملے کیے جا رہے ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق صدر رام چندر پاؤڈیل کے نجی گھر پر مظاہرین نے قبضہ کر کے توڑ پھوڑ اور آگ زنی کی۔ وزیراعظم کے پی شرما اولی کی رہائش گاہ کو بھی نشانہ بنایا گیا، جبکہ ماضی کے وزیر اعظم جھل ناتھ کھنال کے گھر کو آگ کے حوالے کر دیا گیا۔ جھاپا ضلع کے برات موڑ اور برات نگر میں کمیونسٹ پارٹی کے دفاتر کو بھی مظاہرین نے جلا دیا۔
مظاہروں کی شدت کو دیکھتے ہوئے کھٹمنڈو کا تری بھون انٹرنیشنل ایئرپورٹ بند کر دیا گیا ہے۔ تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں جبکہ فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے وزراء اور اہم شخصیات کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ وزیراعظم اولی علاج کے بہانے دبئی جانے کی تیاری کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنی غیر موجودگی میں ذمہ داریاں نائب وزیراعظم کو سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صورتحال اس وقت مزید پیچیدہ ہو گئی جب نیپال کی مخلوط حکومت کے پانچ وزراء، بشمول وزیر داخلہ رمیش لیکھک اور وزیر زراعت رام ناتھ ادھیکاری نے استعفیٰ دے دیا۔ مسلسل دباؤ اور عوامی غصے نے سیاسی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں بھی سڑکوں پر ہیں اور حکومتی پالیسیوں کے خلاف نعرے لگا رہی ہیں۔
کھٹمنڈو کے ہلٹن ہوٹل کو بھی مظاہرین نے نشانہ بنایا اور شدید توڑ پھوڑ کی۔ احتجاجی دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ ہوٹل ایک اہم سیاسی شخصیت کی ملکیت ہے، اسی وجہ سے اسے نشانہ بنایا گیا۔
وزیراعظم اولی نے بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر شام چھ بجے تمام سیاسی جماعتوں کی ہنگامی میٹنگ طلب کی ہے۔ تاہم ملک میں بڑھتے تشدد اور عوامی بے چینی کو دیکھتے ہوئے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ میٹنگ بحران کو حل کرنے کے بجائے صرف وقتی سکون کا باعث بن سکتی ہے۔
کرفیو اور سخت سکیورٹی انتظامات کے باوجود عوامی غصہ ٹھنڈا نہیں ہو رہا۔ دارالحکومت کے کئی علاقوں میں مسلسل پتھراؤ اور پولیس سے جھڑپیں جاری ہیں۔ کئی جگہوں پر فوج کو بھی تعینات کر دیا گیا ہے، مگر اس کے باوجود احتجاج کا دائرہ وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔
نیپال اس وقت ایک سنگین سیاسی اور سماجی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ جہاں ابتدا میں نوجوانوں کی آواز کو دبانے کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی لگائی گئی، وہی پابندی آگے چل کر حکومت کے لیے ایک بڑے چیلنج میں بدل گئی۔ اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ وزیراعظم اولی اس بحران سے نکل پاتے ہیں یا نہیں، کیونکہ عوام کا غصہ اور وزراء کے استعفے حالات کو مزید خراب کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔