ٹیلی گرام کے غلط استعمال پر نیپال کی کارروائی، مالی جرائم کے خدشے پر پابندی

مالی دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ میں استعمال کے خدشے پر نیپال نے ٹیلی گرام ایپ پر پابندی عائد کر دی۔ سائبر بیورو کی سفارش پر ٹیلی کام اداروں کو ایپ بلاک کرنے کا حکم دیا گیا

<div class="paragraphs"><p>ٹیلی گرام / آئی اے این ایس</p></div>

ٹیلی گرام / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کھٹمنڈو: نیپال کی حکومت نے ملک میں میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ نیپال ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (این ٹی اے) نے تمام انٹرنیٹ اور موبائل سروس فراہم کنندگان کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس ایپ کی رسائی بند کر دیں۔ یہ فیصلہ نیپال پولیس کے سائبر بیورو کی بار بار تنبیہات اور سفارشات کے بعد سامنے آیا، جنہوں نے ٹیلی گرام کو مالی دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ جیسے جرائم میں استعمال ہونے والا پلیٹ فارم قرار دیا تھا۔

این ٹی اے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ٹیلی گرام ایپ کے ذریعے دھوکہ دہی کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جن میں فرضی نوکریوں کی پیشکش، کرپٹو کرنسی کے فراڈ اور دیگر فریب دہ طریقے شامل ہیں۔ ان خدشات کے پیش نظر تمام سروس پرووائیڈرز کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ ٹیلی گرام پر فوری طور پر پابندی عائد کریں۔‘‘

ذرائع کے مطابق، حالیہ مہینوں میں نیپال میں آن لائن فراڈ کے کئی بڑے کیسز سامنے آئے جن میں ملزمان نے ٹیلی گرام کے ذریعے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا۔


اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم دفتر، وزارت داخلہ اور دیگر اہم اداروں نے اس پر غور کے لیے متعدد میٹنگیں کیں۔ بالآخر وزیراعظم کے دفتر نے وزارت مواصلات و آئی ٹی کو باضابطہ خط بھیجا اور فوری ایکشن کی سفارش کی۔ اس کے بعد وزارت نے نیپال ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو جمعہ کے روز خط لکھا، جس پر عمل کرتے ہوئے این ٹی اے نے پابندی کا فیصلہ نافذ کر دیا۔

ٹیلی گرام پر ایک اور بڑا الزام یہ ہے کہ یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون نہیں کرتا۔ این ٹی اے کے مطابق، جب وزارت نے ایپ کے نمائندوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو کوئی مقامی رابطہ موجود نہیں تھا، جس کی وجہ سے تحقیقات اور نگرانی میں دشواری پیش آئی۔

قابلِ ذکر ہے کہ ٹیلی گرام کو پہلے بھی چین اور دیگر کئی ممالک میں اسی قسم کے خدشات کی وجہ سے بند کیا جا چکا ہے۔ یہ تنازع اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب اگست 2024 میں ٹیلی گرام کے شریک بانی پاویل ڈوروف کو فرانس کے لی بورگے ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا گیا۔ ان پر بچوں سے متعلق نازیبا مواد پھیلانے اور منشیات کی اسمگلنگ جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔

گرفتاری کے بعد ڈوروف کو عدالتی نگرانی میں رکھا گیا اور انہیں فرانس چھوڑنے سے روک دیا گیا۔ بعد ازاں، مارچ 2025 میں ایک جج نے انہیں عارضی طور پر ملک چھوڑنے کی اجازت دی جس کے بعد وہ فرانس سے روانہ ہو گئے۔ ڈوروف کی گرفتاری کے بعد دنیا بھر میں اظہارِ رائے کی آزادی کے علمبرداروں اور ٹیلی گرام صارفین نے احتجاج کیا، مگر نیپال نے اپنے قومی سلامتی کے مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے ایپ پر مکمل پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔