دنیا کے تقریباً 210 کروڑ لوگ گندہ پانی پینے کو مجبور، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور یونیسیف نے کہا کہ ’’پانی، صفائی اور صحت کی خدمات میں پسماندگی کے باعث اربوں لوگ بیمار ہو رہے ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>تصویر اے آئی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اقوام متحدہ نے منگل (26 اگست) کے روز جاری اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا کہ پوری دنیا میں 210 کروڑ سے بھی زائد لوگوں کو پینے کا صاف پانی نہیں مل رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ سال پوری دنیا میں ہر 4 میں سے ایک فرد کو محفوظ طریقے سے پینے کا پانی دستیاب نہیں تھا۔ 10 کروڑ سے بھی زائد لوگ پینے کے پانی کے لیے ندیوں، تالابوں اور نہروں پر منحصر ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور یونیسیف کا کہنا ہے کہ پانی، صفائی اور صحت کی خدمات میں پسماندگی کے باعث اربوں لوگ بیمار ہو رہے ہیں۔ پوری دنیا میں اس مسئلہ پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے، لیکن 2030 تک اس کی امید کم ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ماحولیاتی سربراہ روڈیگر کریچ کے مطابق پانی اور صفائی بنیادی انسانی حقوق ہیں، مراعات نہیں۔

رپورٹ میں 5 اقسام کے ڈرنکنگ واٹر (پینے کے پانی) کو لے کر بات کی گئی ہے۔ پہلا ایسا پانی جو آپ کے گھر تک پہنچے اور اس میں گندگی اور کیمیکلس موجود نہ ہوں۔ دوسرا بنیادی (صاف پانی، جو 30 منٹ سے کم وقت میں مل جائے)، تیسرا محدود (صاف، لیکن اسے ملنے میں زیادہ وقت لگتا ہے)، چوتھا گندہ (مثال کے لیے گندے کنوئیں یا جھرنے سے) اور پانچواں سطحی پانی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2015 سے اب تک 96 کروڑ 10 لاکھ لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم ہو چکا ہے۔ لوگوں تک اس کی رسائی 68 فیصد سے بڑھ کر 74 فیصد تک ہو چکی ہے۔ گزشتہ سال 210 کروڑ لوگوں کے لیے صاف پینے کا پانی دستیاب نہیں تھا۔ ان میں سے 10.6 کروڑ لوگ سطحی پانی کا استعمال کر رہے تھے۔ یہ گزشتہ دہائی کے مقابلے میں 6.1 کروڑ کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔


اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پینے کے لیے سطحی پانی کا استعمال کرنے والے ممالک کی تعداد 2015 میں 142 سے بڑھ کر 2024 میں 154 ہو جائے گی۔ 2024 میں 89 ممالک میں بنیادی پینے کے پانی تک سب کی رسائی ہوگی۔ ان میں سے 31 ممالک کے لوگوں کے لیے پینے کا صاف پانی دستیاب ہوگا۔ 28 ایسے ممالک ہیں جہاں 4 میں سے ایک سے زائد افراد کے پاس اب بھی بنیادی خدمات کی کمی ہے، اس میں زیادہ تر افریقی ممالک ہیں۔

اگر صاف پانی کی بات کی جائے تو 2015 سے 120 کروڑ لوگوں کو پینے کا صاف پانی ملا۔ لوگوں تک اس کی رسائی 48 فیصد سے بڑھ کر 58 فیصد ہو گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار ان جگہوں کے ہیں، جہاں یہ سہولت کسی اور گھر کے ساتھ شیئر نہیں کی جاتی ہے۔ جہاں فضلہ کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگایا جاتا ہے۔ کھلے میں قضائے حاجت کرنے والے لوگوں کی تعداد 2024 تک 42 کروڑ 90 لاکھ سے کم ہو کر 35 کروڑ 4 لاکھ رہ جائے گی۔ یہ اعداد و شمار پوری دنیا کی آبادی کا 4 فیصد ہیں۔ رپورٹ میں پایا گیا کہ 2015 سے اب تک 1.6 ارب لوگوں کو بنیادی صفائی کی خدمات تک رسائی ملی ہے۔ گھر پر صابن اور پانی سے ہاتھ دھونے کی سہولت میں کمی ہے۔ حالانکہ پہلے یہ سہولت 66 فیصد لوگوں کے پاس تھی جو بڑھ کر 80 فیصد ہو گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔