میانمار: افیون پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک

میانمار میں عدم استحکام کی وجہ سے افیون کی پیداوار میں 36 فیصد اضافہ ہوا ،جب کہ افغانستان میں پوست کی کاشت پر پابندی سے منشیات کی سپلائی میں 95 فیصد تک کمی ہوئی ہے

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

user

مدیحہ فصیح

میانمار نے مسلسل تیسرے سال بڑھتی ہوئی کاشت کے بعد 2023 میں افغانستان کو دنیا کے سب سے زیادہ افیون پیدا کرنے والے ملک کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ، اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں فوجی بغاوت نے کسانوں کو افیون کی کاشت سے روزی کمانے پر مجبور کیا ہے جبکہ افغانستان میں طالبان کے کریک ڈاؤن سے منشیات کی سپلائی میں 95 فیصد تک کمی ہوئی ہے ۔ میانمار میں 2022 اور 2023 کے درمیان عدم استحکام کی وجہ سے پیداوار میں 36 فیصد اضافہ ہوا اورگزشتہ 12 مہینوں میں 1,080 میٹرک ٹن افیون کی پیداوار ہوئی ہے – اس کے برعکس ،گزشتہ سال اپریل میں طالبان کی جانب سے پوست کی کاشت پر پابندی کے بعد افغانستان میں صرف 330 ٹن کاشت کی گئی ۔طالبان کے اس کریک ڈاؤن نے میانمار کو افیون پیدا کرنے والاسب سے بڑا ملک بنادیا ہے اورمیانمار کے پروڈیوسر 2022 کے مقابلے میں اس کی تجارت سے 75 فیصد زیادہ کما رہے ہیں۔ دریں اثنا، ماہرین نےطالبان کے کریک ڈاؤن کو انسانی تاریخ میں انسداد منشیات کی سب سے کامیاب کوشش قرار دیا ہے۔

دنیا میں افیون کے سب سے بڑے سپلائر کے طور پر، دو دہائیوں سے زیادہ عرصے کے بعد ، افغانستان میں حکمران طالبان کی طرف سے پوست کی کاشت پر پابندی کے سخت نفاذ کی وجہ سے 2022 میں کاشت شدہ رقبہ 233,000 ہیکٹر سے گھٹ کر اس سال 11,000 سے کم ہو گیا۔ دوسری جانب، فروری 2021 میں فوجی بغاوت، خانہ جنگی اورمعیشت کی زبوں حالی کے بعد میانمار میں زیادہ سے زیادہ کسان افیون کا رخ کر رہے ہیں ۔ اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ، جنوب مشرقی ایشیا افیون سروے 2023 کے مطابق، گزشتہ سال 33 فیصد اضافے کے بعد، میانمار میں افیون پوست کی کاشت کا رقبہ 2023 میں مزید 18 فیصد بڑھ کر 47,000 ہیکٹر تک پہنچ گیا۔ میانمار میں یہ سب سے زیادہ زمین ہےجس پر 2013 سے افیون کی کاشت ہوئی ہے، اور 2002 کے بعد پہلی بار اس نے افغانستان سے زیادہ افیون کی کاشت کی ہے۔


اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افیون کی کاشت کا غربت سے گہرا تعلق ہے۔ پورے جنوب مشرقی ایشیا میں افیون کی کاشت غربت سے قریبی تعلق رکھتی ہے۔ فروری 2021 کے فوجی قبضے کے بعد آنے والی معاشی بدحالی میانمار میں کسانوں کو روزی کمانے کے لیے افیون کی طرف دھکیل رہی ہے۔ فلاحی ریاست کی عدم موجودگی، مہنگائی اور پیسہ کمانے کے محدود جائز مواقع لوگوں کے لیے افیون کو ایک پرکشش آپشن بنا رہے ہیں۔ رپورٹ پڑوسی ملک لاؤس پر بھی نظر ڈالتی ہےاور متنبہ کرتی ہے کہ یہ میانمار کے راستے پر چل سکتا ہے۔ واضح رہے کہ میانمار، لاؤس اور تھائی لینڈ کے درمیان ’گولڈن ٹرائنگل‘ کا سرحدی علاقہ طویل عرصے سے منشیات کی غیر قانونی پیداوار اور اسمگلنگ کا گڑھ رہا ہے، خاص طور پر میتھم فیٹامین اور افیون کا۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کے علاقائی نمائندے جیریمی ڈگلس نےوائس آف امریکہ کو بتایا کہ میانمار میں عدم استحکام کے سبب گزشتہ چند سالوں میں اقتصادی بحران پیدا ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں لوگ پیسہ کمانے کے دوسرے طریقوں کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں اور افیون کی پیداوار میں جا رہے ہیں۔ مئی میں ورلڈ بینک کے ایک سروے کے مطابق،ایک ایسے ملک میں جہاں زیادہ تر خاندانوں کی زندگی زمین پر منحصر ہے ، تقریباً نصف کاشتکار خاندان خوراک کے حصول کی فکر میں ہیں ۔ ڈگلس نے کہا، افیون کی کاشت کو مزید پرکشش بناتے ہوئے، منشیات کے اسمگلروں اور خریداروں نے اس سال گزشتہ سالوں کے مقابلے میں زیادہ ادائیگی کی اور آبپاشی کے نظام میں سرمایہ کاری جاری رکھی، جس سے پیداوار میں اضافہ ہوا۔


اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کا تخمینہ ہے کہ میانمار نے اس سال 1,080 میٹرک ٹن افیون پیدا کی، جس سے تمام ملوث افراد کو 2.5 ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی۔ اس کا زیادہ تر حصہ ایشیا سے آسٹریلیا تک مصنوعات ، عموماً ہیروئن ، کی ترسیل کرنے والے اسمگلروں کو جاتا ہے۔ اس میں سے زیادہ تر ہیروئن براستہ تھائی لینڈ آگے جاتی ہے۔ دو سال کی تفتیش کے بعد، ستمبر میں تھائی پولیس نے ایک بڑے گروہ کی ہیروئن کی 440 سے زائد سلاخیں اور تقریباً ڈیڑھ کروڑ میتھم فیٹامین کی گولیاں ضبط کیں۔تھائی لینڈ کے نارکوٹکس کنٹرول بورڈ نے بتایا کہ 82 لاکھ ڈالر کی منشیات کی برآمد ملکی تاریخ میں سب سے بڑی تھی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان میں پوست کی تباہی کے بعد عالمی سطح پر افیون اور ہیروئن کی قلت متوقع ہے جس کی وجہ سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے، جس سے میانمار کے کسانوں کو آئندہ موسم میں پوست کی کاشت شروع کرنے یا بڑھانے کے لیے اور بھی زیادہ ترغیب ملے گی۔ ڈگلس نے کہا کہ اس کمی کے باعث گولڈن ٹرائینگل خطے سے بھی ہیروئن دیکھنے کا امکان ہے -واضح رہے کہ ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصہ قبل افغان ہیروئن نے گولڈن ٹرائنگل سے یورپی اور شمالی امریکہ کی منڈیوں پر قبضہ کرنا شروع کر دیا تھا کیونکہ جنوب مشرقی ایشیا میں منشیات کے گروہوں نے اپنی توجہ افیون سے میتھم فیٹامائن پر مرکوز کر لی تھی۔

میانمار میں افیون کی کاشت کرنے والا اہم علاقہ شان ریاست ہے۔ یہ ریاست میانمار کا تقریباً ایک چوتھائی رقبہ ہے اور اس میں گھاٹیوں اور جنگلوں سے پوشیدہ پہاڑیاں ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شان کا ملک بھر میں 41,300 ہیکٹر (102,054 ایکڑ) افیون پوست والے علاقوں میں سے تقریباً 88 فیصد علاقہ ہے۔ حالیہ ہفتوں میں، شان ریاست کا شمالی حصہ نسلی اقلیتی مسلح گروہوں کے اتحاد کی طرف سے فوج اور اس کے اتحادیوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کے بعد لڑائی سے متاثر ہے۔ دسیوں ہزار مسلح جنگجوؤں پر مشتمل نسلی مسلح تنظیمں خطے کے بڑے حصوں کو کنٹرول کرتی ہیں۔ کچھ تنظیمیں خود مختار انکلیو کا انتظام سنبھالتی ہیں جو انہیں سابقہ فوجی حکومتوں نے عطا کیے تھے، جن کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہاں جوئے خانے، کوٹھے اور ہتھیاروں کی فیکٹریاں ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ سرحد پر واقع میانمار کی شمالی ریاست کاچن اور ریاست چن میں بھی افیون کی کاشت میں اضافہ ہوا ہے۔


یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ افیون کی کاشت ایک بڑی قیمت وصول کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو لوگ افیون کاشت کرتے ہیں وہ خود اس کا استعمال کرتے ہیں ، اس لیے زیادہ کاشت کا مطلب ہے نشہ کے زیادہ عادی ہونے کا امکان ، اور ان کے علاج کے لیے پروگراموں کی بڑھتی ہوئی ضرورت ۔ افیون کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے شان ریاست میں اقوام متحدہ کی جانب سےکافی کی کاشت کو فروغ دینے والے پروگرام کو جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ اس پروگرام کا مقصد کسانوں کو کافی کی کاشت پر قائم رکھنا ہے۔ میانمار میں شدید لڑائی جاری ہے اور اقتصادی بحالی کی امید ختم ہو گئی ہے ، ایسے میں موجودہ رجحانات کو تبدیل کرنے کا بہت کم امکان نظر آتا ہے ۔ توقع ہے کہ 2024 میں اب سے بھی زیادہ علاقے میں افیون کی کاشت ہوگی۔ دوسری جانب اگر افغانستان کی صورتحال کی وجہ سے عالمی سطح پر ہیروئن کی سپلائی میں کمی واقع ہوتی رہی ، تو ایسی صورتحال افیون کی مزید کاشت اور ہیروئن کی اسمگلنگ کو ترغیب دے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔