مودی جی بھگوان کو بھی سمجھا سکتے ہیں کہ کائنات میں کیا ہو رہا ہے؟ امریکہ میں راہل گاندھی کا خطاب

راہل نے کہا ’’مجھے لگتا ہے کہ اگر پی ایم مودی کو بھگوان کے سامنے بیٹھنے کو کہا جائے تو وہ بھگوان کو بھی سمجھانا شروع کر دیں گے کہ کائنات میں کیا چل رہا ہے!‘‘

<div class="paragraphs"><p>تصویر ٹوئٹر</p></div>

تصویر ٹوئٹر

user

قومی آوازبیورو

سان فرانسسکو: کانگریس لیڈر راہل گاندھی منگل کو امریکہ کے دورے پر پہنچے ہیں اور انہوں نے یہاں سان فرانسسکو میں ہندوستانیوں سے ملاقات کی اور خطاب کیا۔ اس دوران راہل گاندھی نے کہا ’’کچھ مہینے پہلے ہم نے کنیا کماری سے کشمیر تک یاترا شروع کی تھی۔ میں بھی یاترا کر رہا۔ ہم نے دیکھا تھا کہ ہندوستان میں سیاست کے عام اوزار (مثلاً جلسہ عام، لوگوں سے بات کرنا، ریلی) اب کام نہیں کر رہے ہیں۔ ہمیں سیاست کے لیے جن وسائل کی ضرورت ہے ان پر بی جے پی اور آر ایس ایس کا کنٹرول ہے۔ لوگوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ایجنسیوں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں ہم نے محسوس کیا کہ ہندوستان میں سیاست کرنا اب آسان نہیں رہا۔ چنانچہ ہم نے یاترا کرنے کا فیصلہ کیا۔‘‘

راہل گاندھی نے کہا ’’دنیا اتنی بڑی ہے کہ کوئی شخص یہ نہیں سوچ سکتا کہ وہ سب کے بارے میں سب کچھ جانتا ہے۔ یہ ایک بیماری کی طرح ہے کہ ہندوستان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ وہ سب کچھ جانتے ہیں۔ میرے خیال میں وہ بھگوان سے زیادہ جانتے ہیں! وہ بھگوان کے سامنے بھی بیٹھ کر انہیں بھی سمجھا سکتے ہیں کہ کیا چل رہا ہے! پی ایم مودی بھی ان لوگوں میں سے ایک ہیں۔‘‘


راہل نے کہا ’’مجھے لگتا ہے کہ اگر پی ایم مودی کو بھگوان کے سامنے بیٹھنے کو کہا جائے تو وہ بھگوان کو بھی سمجھانا شروع کر دیں گے کہ کائنات میں کیا چل رہا ہے! یہاں تک کہ بھگوان بھی اس بات میں الجھ جائیں گے کہ انہوں نے کیا بنایا ہے! ہندوستان میں یہی کچھ ہو رہا ہے۔ ہندوستان میں کچھ لوگ ہیں جو سب کچھ جانتے ہیں۔ جب وہ سائنس دانوں کے پاس جاتے ہیں تو انھیں سائنس کے بارے میں بتاتے ہیں، جب وہ مورخین کے پاس جاتے ہیں تو وہ انھیں تاریخ کے بارے میں بتاتے ہیں۔ وہ فوج کو جنگ کے بارے میں، فضائیہ کو پرواز کرنے کے بارے میں سب کچھ بتاتے ہیں لیکن سچ یہ ہے کہ انہیں کچھ سمجھ نہیں آتا۔ کیونکہ اگر آپ کسی کی بات نہیں سننا چاہتے تو آپ اس کے بارے میں کچھ نہیں جان سکتے۔‘‘

راہل نے کہا ’’جب ہم نے یاترا شروع کی تو سوچا دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے؟ 5-6 دن کے بعد ہمیں احساس ہوا کہ ہزاروں کلومیٹر کی یاترا آسان نہیں ہے۔ مجھے اپنے گھٹنے کی چوٹ سے پریشانی ہونے لگی۔ ہمارے پاس کوئی متبادل نہیں بھی نہیں تھا۔ ہم روزانہ 25 کلومیٹر کی یاترا کرتے تھے۔ تین ہفتے بعد ایک چونکا دینے والا واقعہ پیش آیا۔ ہمیں احساس ہوا کہ ہمیں تھکان نہیں ہو رہی ہے۔ میں نے اپنے ساتھ چلنے والوں سے پوچھا کہ کیا وہ تھک رہے ہیں، لوگوں نے کہا کہ تھکان نہیں ہو رہی ہے۔‘‘


راہل گاندھی نے کہا ’’ہمیں احساس ہو گیا تھا کہ ہم اکیلے یاترا نہیں کر رہے ہیں۔ پورا ہندوستان ہمارے ساتھ یاترا کر رہا ہے۔ جب آپ کو لوگوں کا پیار ملتا ہے تو آپ کو تھکاوٹ نہیں ہوتی۔ جب ہم ساتھ ساتھ چلتے ہیں تو تھکاوٹ نہیں ہوتی۔ ہم نے نفرتوں کے بازار میں محبت کی دکان کھولی

راہل نے کہا، ہمارے بارے میں اچھی بات یہ تھی کہ ہم سب سے پیار کرتے تھے۔ جو کچھ کہنا چاہتا تھا، جو کچھ بھی کہتا، ہم اسے سننا چاہتے تھے۔ ہم ناراض نہیں ہو رہے تھے۔ ہم ان سے پیار کر رہے تھے۔ یہی فطرت ہے۔

راہل گاندھی نے کہا، انہوں نے (بی جے پی) ہماری بھارت جوڑو یاترا کو روکنے کی پوری کوشش کی۔ انہوں نے پولیس اور ایجنسیوں کو استعمال کیا لیکن وہ اپنی تمام کوششوں میں ناکام رہے۔ آپ سب نے ہماری مدد کی، اس لیے ہمارے خلاف کچھ نہیں ہو سکا۔

راہل نے کہا، اگر آپ میں غصہ اور نفرت ہے تو آپ کو بی جے پی کی میٹنگ میں بیٹھنا چاہیے۔ میں بھی ’من کی بات‘ کر رہا ہوں۔ امریکہ میں ہندوستان کا ترنگا بلند کرنے کا شکریہ۔ امریکہ کے لوگوں کو بتانا کہ ہندوستانی ہونے کا کیا مطلب ہے۔ اس کا اور اس کے نظریے کا احترام کرنے، اس سے سیکھنے اور اسے آپ سے سیکھنے کی ترغیب دینے کے لیے آپ سب کا شکریہ۔ آپ سب ہمارے سفیر ہیں۔


اپنے خطاب کے آخر میں راہل نے لوگوں سے کہا کہ وہ سوال پوچھ سکتے ہیں اور اپنے خیالات رکھ سکتے ہیں۔ جو بی جے پی کی میٹنگوں میں نہیں ہوتا۔

جب راہل سے خواتین کے ریزرویشن اور سیکورٹی کے معاملے پر سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم خواتین کے ریزرویشن پر ایک بل لانا چاہتے تھے لیکن ہمارے کچھ اتحادی اس پر راضی نہیں ہوئے اور ہم ایسا نہیں کر سکے لیکن جب ہم اقتدار میں آئیں گے تو ہم اس بل کو پاس کریں گے۔

راہل نے کہا، جہاں تک خواتین کی حفاظت کا سوال ہے اگر ہم خواتین کو بااختیار بناتے ہیں، انہیں حکومت میں حصہ دیتے ہیں، انہیں کاروبار میں جگہ دیتے ہیں، انہیں طاقت دیتے ہیں، تو انہیں خود بخود سیکورٹی مل جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔