سوویت یونین کے آخری رہنما میخائل گورباچوف کا انتقال

گورباچوف سوویت یونین کے سابق رہنما کے طور پر 20ویں صدی کی سب سے بااثر سیاسی شخصیات میں سے ایک تھے۔ وہ سوویت یونین کی تحلیل کے وقت اس ملک کے رہنما تھے۔

سوویت یونین کے آخری رہنما میخائل گورباچوف کا انتقال / Getty Images
سوویت یونین کے آخری رہنما میخائل گورباچوف کا انتقال / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

سوویت یونین کے آخری رہنما میخائل گورباچوف 91 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ روسی میڈیا نے منگل کی رات 30 اگست کو اعلان کیا کہ گورباچوف ماسکو کے مرکزی اسپتال میں ایک سنگین بیماری سے جدوجہد کے بعد انتقال کر گئے۔ جس اسپتال میں گورباچوف کا انتقال ہوا اس نے بتایا کہ وہ پھیپھڑوں کے مسائل اور کئی دیگر سنگین بیماریوں میں مبتلا تھے۔

گورباچوف سوویت یونین کے سابق رہنما کے طور پر 20ویں صدی کی ایک بااثر سیاسی شخصیات میں سے ایک تھے۔ وہ سوویت یونین کی تحلیل کے وقت اس ملک کے رہنما تھے۔ اس وقت سوویت یونین کے قیام کو 70 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا تھا اور یہ ملک دوسری جنگ عظیم کے بعد سے ایشیا اور مشرقی یورپ کے بڑے حصوں پر تسلط جما چکا تھا۔


گورباچوف نے 1985 میں اصلاحات کا عمل شروع کیا تو ان کا مقصد اپنے ملک کی جمود کا شکار معیشت اور اس کے سیاسی طریقہ کار اور عمل کو بحال کرنا تھا۔ تاہم، یہ اقدام سوویت یونین کے ساتھ ساتھ اس کے دیگر دوردراز ممالک میں بھی کمیونسٹ حکمرانی کے خاتمے کا باعث بنے۔

سال 1985 میں اقتدار میں آنے والے میخائل گورباچوف کو ایسے لیڈر کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے سوویت یونین کو عالمی تنہائی سے نکالا اور ماسکو اور مغرب کے درمیان ایک پل بنایا، تاہم وہ 1991 میں سوویت یونین کو ٹوٹنے سے نہ روک سکے۔ شاید اسی وجہ سے بہت سے روسی لوگ انہیں اصلاحی پالیسیوں اور سوویت یونین کی تحلیل کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

جب گورباچوف کی عمر صرف 54 سال تھی تو وہ سوویت یونین کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری کے طور پر منتخب ہوئے اور عملی طور پر اقتدار سنبھال لیا۔ وہ اس وقت کمیونسٹ پارٹی کے سب سے کم عمر رہنما تھے اور انہیں پارٹی کا ’تازه نفس‘ والا چہرہ سمجھا جاتا تھا جو پارٹی کی سینئر لیکن عمر رسیدہ شخصیات اور نئی نسل کے ساتھ تال میل بیٹھا سکتا تھا۔

ان کی حکومت کی ’گلاسناسٹ‘ پالیسی نے روسی معاشرے کو حکومت پر اس طرح تنقید کرنے کی اجازت دی جس کا پہلے تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ اس پالیسی کو مغربی بلاک کے حکومتی نظاموں میں ’شفافیت اور تنقید‘ کے تقریباً مساوی سمجھا جاتا تھا۔


دوسری طرف، اس پالیسی نے سوویت یونین کے رکن ممالک میں قوم پرستوں کو آزادی حاصل کرنے اور ماسکو پر تنقید کرتے ہوئے اپنی سرزمین پر قبضہ کرنے کی اجازت دی، جو بالآخر سوویت یونین کے سقوط کا باعث بنی۔ بین الاقوامی سطح پر گورباچوف کا سب سے بڑا کارنامہ امریکہ کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ کے کنٹرول کے معاہدے پر دستخط کرنا تھا۔

جب مشرقی بلاک کے ممالک میں حکمران کمیونسٹ پارٹیوں کے خلاف مظاہرے اور جدوجہد ہو رہی تھی تو انہوں نے ماسکو کو فوجی مداخلت اور مہم چلانے کی اجازت نہیں دی تھی۔ مغرب میں میخائل گورباچوف کو ان اصلاحات کے معمار کے طور پر جانا جاتا ہے دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک عرصہ تک جاری سرد جنگ کے خاتمے کا باعث بنیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔