جنگ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو درپیش خطرات کو مزید بڑھا سکتی ہے :گوتریس

گوتریس نے خط میں لکھا ے کہ موجودہ حالات انسانی بنیادوں پر کسی بھی موثر اقدام کو ناممکن بنا رہے ہیں اور غزہ میں کوئی جگہ بھی محفوظ نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سلامتی کونسل کو خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو درپیش موجودہ خطرات کو مزید بڑھا سکتی ہے۔ غیرملکی خبر کے مطابق، انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کے ضوابط کی شاذ و نادر ہی استعمال ہونے والی قرارداد 99 کا استعمال کیا جو انہیں کسی بھی ایسے معاملے پر سلامتی کونسل کی توجہ دلانے کا اختیار دیتا ہے جس سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

انہوں نے 15 رکنی کونسل کو لکھے ایک خط میں کہا کہ امن عامہ کے درہم برہم ہونے کا شدید خطرہ ہے، صورتحال تیزی سے تباہی کی جانب بڑھ رہی ہے جس کے فلسطینیوں اور خطے میں امن و سلامتی پر انتہائی ہولناک اثرات مرتب ہوں گے۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے خط میں کہا کہ اس طرح کے نتائج سے ہر حال میں گریز کیا جانا چاہیے۔2017 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اپنے اس اختیار کا استعمال کیا ہے۔


واضح رہے کہ سلامتی کونسل کی صدارت تبدیل ہوتی رہتی ہے اور وہ اس وقت ایکواڈور کے پاس ہے۔سلامتی کونسل کے ارکان پر زور دیتے ہوئے انتونیو گوتریس نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے اعلان کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام تباہ ہو رہا ہے اور شہریوں کو کسی قسم کا تحفظ حاصل نہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات انسانی بنیادوں پر کسی بھی موثر اقدام کو ناممکن بنا رہے ہیں اور غزہ میں کوئی جگہ بھی محفوظ نہیں ہے۔

انتونیو گوتیرس نے کہا کہ موجودہ صورتحال خطے میں امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے، انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے ذریعے انسانی بقا کی بحالی ممکن ہے اور غزہ کی پٹی پر امداد کو بروقت پہنچایا جا سکتا ہےجس پر سلامتی کونسل کے ارکان انسانی امداد کے حوالے سے نئی قرارداد کے مسودے پر کام کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جانب سے جاری مسلسل بمباری کے نتیجے میں اب تک کم از کم 16 ہزار 200 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔