کورونا انفیکشن: سامنے آیا اب تک کا سب سے حیرت انگیز معاملہ، ڈاکٹر بھی انگشت بدنداں

طبی افسران کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس سے پہلے ایسا کوئی کیس نہیں دیکھا جس میں بچے کورونا انفیکشن کے ساتھ پیدا ہوئے ہیں جب کہ ان کے والدین میں کوئی انفیکشن نہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان سمیت پوری دنیا کے لیے کورونا وائرس ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔ اب تک اس کا علاج نہیں ڈھونڈا جا سکا ہے۔ اس درمیان کورونا کی نئی نئی علامتیں اور اس سے جڑے معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ میکسیکو میں تو ایک ایسا حیران کرنے والا معاملہ سامنے آیا ہے جسے دیکھ کر ڈاکٹرس بھی انگشت بدنداں ہیں۔ دراصل ایک ساتھ پیدا ہوئے تین بچے کورونا انفیکشن سے متاثر پائے گئے ہیں اور معاملہ کچھ یوں ہے کہ ان کے والدین میں کورونا انفیکشن نہیں۔ ایسا پہلی بار سامنے آیا ہے کہ والدین کے کورونا پازیٹو نہ ہونے کے باوجود پیدا ہوئے ان کے بچے کورونا پازیٹو ہوں۔ میکسیکو کے طبی افسران اس بات کا پتہ لگانے میں مصروف ہو گئے ہیں کہ آخر ایسا کیوں کر ہوا۔

طبی افسران نے میڈیا کو بتایا کہ تین بچوں میں ایک لڑکی ہے اور دو لڑکے ہیں۔ پیدا ہونے کے چار گھنٹے بعد سان لوئس پوٹوسی میں ان کا کورونا وائرس ٹیسٹ کرایا گیا جہاں ان کی رپورٹ پازیٹو آئی ہے۔ طبی افسران کا کہنا ہے کہ وہ یہ دیکھ کر حیران ہیں کہ والدین پر کورونا انفیکشن کا اثر نہیں تھا لیکن نوزائیدہ بچے اس وائرس کی زد میں ہیں۔ افسران کا کہنا ہے کہ شروع میں انھیں لگا کہ ہو سکتا ہے بچوں کی ماں کورونا پازیٹو ہو اور ان سے کورونا بچوں میں پھیل گیا ہو۔ بچوں کی رپورٹ آنے کے بعد ماں باپ کا بھی ٹیسٹ کرایا گیا لیکن دونوں کی رپورٹ نگیٹو برآمد ہوئی۔


بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ 17 جون کو پیدا ہوئے تینوں بچوں میں سے 2 پوری طرح صحت مند تھے اور ان میں کورونا کی علامت بھی دیکھنے کو نہیں مل رہی تھی جب کہ تیسرے بچے کو نمونیا کی شکایت تھی، لیکن وہ بھی اب ٹھیک ہے۔

میکسیکو کی ہیلتھ سکریٹری نے ایک کانفرنس کے دوران بتایا کہ والدین کی کورونا وائرس ٹیسٹ رپورٹ نگیٹو برآمد ہوئی ہے اور اب ہماری پوری توجہ یہ پتہ لگانے پر ہے کہ بچوں میں یہ انفیکشن کیسے ہوا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ماہرین سے اس معاملہ کی جانچ کرنے کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ فی الحال تینوں بچے ڈاکٹروں کی نگرانی میں اسپتال میں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Jun 2020, 1:11 PM