نیوزی لینڈ کی فوڈ کمپنی پر ’نقلی گوشت‘ پیش کرنے کا الزام!

نیوزی لینڈ کے ایک وکیل نے ایک فوڈ کمپنی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ گاہکوں کو ’نقلی گوشت‘ پیش کر کے انہیں گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ویلنگٹن: برصغیر میں اکثر کھانے کی اشیا میں ملاوٹ اور نقلی دودھ، نقلی گھی وغیر کی خبریں منظر عام پر آتی رہتی ہیں لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ اب بازار میں نقلی گوشت بھی پیش کیا جانے لگا ہے! نیوزی لینڈ کی ایک فوڈ کمپنی پر اس طرح کا الزام لگایا گیا ہے۔

نیوزی لینڈ کی ’ہیل پیزا‘ نامی پیزا چین کو ایک وکیل نے انتباہ دے کر کہا ہے کہ وہ گاہکوں کو ’نقلی گوشت‘ پیش کر کے انہیں گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ایسا کر کے وہ کمپنی ٹریڈ قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ حالانکہ ہیل پیزا نے اس بات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ نیوزی لینڈ میں گاہکوں کو ہزاروں کی تعداد میں پیزا بیچنے کے بعد بدھ کے روز اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ یہاں کی ’پیٹیز‘ امریکی کمپنی ’بیونڈ میٹ‘ کی طرف سے تیارکردہ ہے، وہ پیڑ پودوں سے بنائی گئی ہے جس میں گوشت کا استعمال نہیں ہوتا۔


کمپنی کی طرف سے مزید کہا گیا کہ ’بیونڈ میٹ‘ انہیں چیزوں کا استعمال کرتے ہیں جن سے اصلی گوشت کا ہی ذائقہ محسوس ہو، مثلاً مٹر پروٹین، ناریل کا تیل، آلو کا اسٹارچ۔ ان کا استعمال کر کے وہ ایسا مادہ بناتے ہیں جو پکانے اور کھانے میں بالکل بیف کی طرح لگتے ہیں۔

حالانکہ ٹیکس معاملات کے وکیل رے نیلڈ کے یہ کہنے کے بعد کہ وہ ایسا کر کے گاہکوں کو گمراہ کر رہے ہیں اور کمپنی ایکٹ کی خلاف ورزی کر ہے ہیں۔ ہیل پیزا نے اپنی ویب سائٹ ’میڈیم ریئر بیونڈ میٹ برگر پیٹی‘ کو شامل کرنے کے لئے اشیا کی فہرست کو اپ ڈیٹ بھی کیا لیکن رے نیلڈ کا اس پر بھی کہنا تھا کہ قانونی سطح پر اب بھی اس پر سوال کھڑا جا سکتا ہے۔


اس معاملہ پر ’ہیل پیزا‘ کے جنرل مینیجر بین کمنگ نے کہا کہ اگر گاہک پوچھتے ہیں تو انہیں صاف صاف بتا دیا جا تا ہے کہ یہ درختوں اور پودوں سے تیارکردہ گوشت سے پاک مادہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم کسی کو گمراہ کرنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں۔ کمپنی نے اس بات کی بھی یقین دہائی کرائی ہے کہ اس کی طرف سے کمپنی ایکٹ کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Jun 2019, 9:10 PM