’صحافت غداری نہیں ہے‘ امریکہ کا چین کو پیغام

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بتایا کہ آزاد میڈیا کو خاموش کر کے پی آر سی اور مقامی حکام ہانگ کانگ کی ساکھ اور امکانات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

علامتی تصویر / Getty Images
علامتی تصویر / Getty Images
user

یو این آئی

واشنگٹن: امریکہ نے چین اور ہانگ کانگ کے حکام سے میڈیا آرگنائزیشن کے گرفتار ملازمین کو رہا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافت غداری نہیں ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بدھ کو کہا کہ "ہانگ کانگ کی حکومت نے 29 دسمبر کو اسٹینڈ نیوز کے دفتر پر چھاپہ مارا اور اس کے سات سینئر ملازمین کو گرفتار کر لیا۔ اسٹینڈ نیوز ملک کے ان چند باقی میڈیا اداروں میں سے ایک ہے جو اپنا کام آزادانہ طور پر کرتا ہے۔ حکومت کے اس اقدام کی وجہ سے ادارہ اپنا کام بند کرنے پر مجبور ہے۔ صحافت غداری نہیں ہے۔

انٹونی بلنکن نے چینی اور ہانگ کانگ کی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ یہاں آزاد میڈیا اداروں کو نشانہ بنانا بند کریں۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بتایا کہ "آزاد میڈیا کو خاموش کر کے پی آر سی اور مقامی حکام ہانگ کانگ کی ساکھ اور امکانات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔" ایک خود اعتماد حکومت وہ ہوتی ہے جو سچائی سے خوفزدہ نہ ہو اور یہی حکومت آزاد پریس کو گلے لگاتی ہے۔‘‘


اسپوٹنک کے مطابق بدھ کو جمہوریت کے حمایت یافتہ اسٹینڈ نیوز کے دفتر میں 100 سے زائد پولیس اہلکار پہنچے اور موجودہ ایڈیٹر اور کچھ دیگر اراکین کے علاوہ صحافیوں کو بھی حراست میں لے لیا۔ گرفتاری کے بعد اسٹینڈ نیوز نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ ’اسٹینڈ نیوز نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے، ویب سائٹ اور دیگر سوشل میڈیا نے اپ ڈیٹ کرنا بند کر دیا ہے اور جلد ہی ڈیلیٹ کردیا جائے گا‘۔ قائم مقام ایڈیٹر ان چیف لن شاؤتونگ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس کے علاوہ تمام ملازمین کو برخاست کر دیا گیا ہے۔

اس سے قبل رواں سال جون میں ایک اور حکومت مخالف اخبار ایپل ڈیلی نے بھی اپنے دفتر میں اسی طرح کے چھاپوں اور گرفتاریوں کے بعد اپنی کارروائیاں بند کر دی تھیں۔ دراصل ہانگ کانگ میں اس طرح کی سرگرمیوں کے لئے چین کی طرف سے ہدایت دی جاتی ہے، جو قومی سلامتی کے قانون کی تعمیل پر اصرار کرتا ہے۔ اس قانون کے مطابق اس کے خلاف جانے والے شخص پر چار قسم کے جرائم کا الزام عائد کیا جائے گا- علیحدگی پسندی، تخریب کاری، دہشت گردی اور بیرونی ممالک کے ساتھ ملی بھگت۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔