جاپان: زلزلے اور سونامی کی آماجگاہ

نئے سال کے زلزلے نے 2011 کی طرح بڑے پیمانے پر سونامیوں کو جنم نہیں دیا، زیادہ تر لہریں صرف چند فٹ اونچی رہیں، جب کہ متاثرہ علاقہ کے قریب نیوکلیئر پاور پلانٹ محفوظ رہے

<div class="paragraphs"><p>جاپان میں زلزلہ / Getty Images</p></div>

جاپان میں زلزلہ / Getty Images

user

مدیحہ فصیح

یکم جنوری کو مغربی جاپان میں آنے والے زلزلے سے بچ جانے والوں کی تلاش جاری ہے ، جب کہ انخلا کرنے والے افراد منجمد درجہ حرارت اور شدید بارش کے درمیان مزید امداد کا انتظار کر رہے ہیں۔ 7.6 کی ابتدائی شدت کے ساتھ زلزلے نے نئے سال کے دن جزیرہ نما نوٹو کو نشانہ بنایا جس سے مکانات منہدم ہو گئے ۔ جزیرہ نما نوٹو، ٹوکیو کے شمال مغرب میں 300 کلومیٹر دور دراز علاقہ میں واقع ہے۔ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں موسلادھار بارش سے مٹی کے تودے گرنے کا خدشہ ،ٹوٹی ہوئی سڑکیں، تباہ شدہ انفراسٹرکچر اور دور دراز متاثرہ علاقوں نے امدادی کوششوں کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ سیٹلائٹ تصاویر میں ساحلی علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقصان کو دیکھا جا سکتا ہے، جس میں تباہ شدہ عمارتیں اور کشتیاں شامل ہیں۔ نتیجاً جاپان میں نئے سال کی تقریبات مدھم ہو گئی ہیں۔ شاہی خاندان کی طرف سے نئے سال کی مبارکباد کے لیے شاہی محل کے عوامی دورے منسوخ کر دیے گئے ہیں، جب کہ شہنشاہ ناروہیٹو اور ملکہ ماساکو نے زلزلہ متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

اشیکاوا پریفیکچر نے 65 اموات کی تصدیق کی ہے جب کہ کیوڈو خبر رساں ایجنسی کے مطابق، کچھ شہروں میں اضافی اموات کی اطلاع ہے، جس سے ہلاکتوں کی کل تعداد 73 ہو گئی ہے۔ سوزو کے میئر نے کہا ہے کہ زلزلے کے مرکز کے قریب 13,000 افراد پر مشتمل اس قصبہ میں 90 فیصد مکانات تباہ ہو سکتے ہیں۔ اشیکاوا پریفیکچر کے مطابق، 33,000 سے زیادہ لوگ اپنے گھر خالی کر چکے ہیں اور کچھ علاقوں میں پانی یا بجلی تک رسائی نہیں ہے اور موبائل کے سگنل متاثر ہیں۔


وزیر اعظم فومیو کشیدا نے بتایا کہ حکومت نے امداد پہنچانے کے لیے سمندری راستہ کھول دیا ہے اور ٹرک اب دور دراز علاقوں تک پہنچنے کے قابل ہو گئے ہیں۔ وزیر اعظم اور دیگر حکام نے گمراہ کن یا بدنیتی پر مبنی معلومات آن لائن پوسٹ کرنے کے خلاف سختی سے انتباہ کیا کیونکہ کچھ لوگوں نے 2011 کے سونامی کی ویڈیو اس طرح پوسٹ کیں کہ جیسے یہ یکم جنوری کے زلزلے کی ہوں۔ دوسری جانب چیف کابینہ سکریٹری یوشیماسا حیاشی نے کہا کہ لاپتہ افراد کی تلاش جا رہی ہے۔ بنیادی ڈھانچے کا نقصان ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ جزیرہ نما نوٹو اور اس کے آس پاس کی سڑکیں بند ہیں۔ البتہ متاثرہ علاقوں میں خوراک اور ضروری اشیاء پہنچانے کے لیے گاڑیوں کے لیے کچھ راستے صاف کیے جا رہے ہیں۔

نوٹو کا علاقہ پرانے، دلکش لکڑی کے گھروں اور دکانوں کے لیے مشہور ہے، جن میں اکثر ٹائل کی بھاری چھتیں ہیں جن کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کو زلزلے کے جھٹکوں سے زیادہ خطرہ ہے۔ لیکن جاپان کی جدید عمارتیں مضبوط، زلزلہ مزاحم تصریحات کے لیے بنائی گئی ہیں، جن میں مضبوط کنکریٹ استعمال کیا جاتا ہے ۔ یکم جنوری کے زلزلے سے زیادہ جدید عمارتوں کو ہونے والا زیادہ تر نقصان لینڈ سلائیڈنگ اور نیچے گرنے کے نتیجے میں ہوا ہے، جس نے قریب ترین بڑے شہر کنازوا میں 100 کلومیٹر دور گھروں کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔


سال 2011 کی سونامی کی یادیں

کچھ لوگوں کے لیے، اس زلزلے نے 2011 کے 9.0 شدت کے زلزلے اور سونامی کی یادیں تازہ کر دیں۔ تب فوکوشیما پاور پلانٹ کو نقصان پہنچا تھا۔ 22 ہزار سے زیادہ افراد کو ہلاک یا لاپتہ ہو گئے تھے ، جن میں سے زیادہ تر سونامی کی لہروں کا شکار ہوئے اور جس کا طویل مدتی اثر آج تک محسوس کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ نئے سال کے دن آئے اس زلزلے سے ہونے والے نقصانات کا ابھی اندازہ لگایا جا رہا ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد اور تباہی کی سطح 2011 کی تباہی سے بہت دور ہے۔

نئے سال کے دن آئے زلزلے نے 2011 میں بحر الکاہل کے ساحلوں کی طرح بڑے پیمانے پر سونامیوں کو جنم نہیں دیا جس میں تقریباً22 ہزار افراد ہلاک اور دسیوں ہزار اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور ہو گئے تھے۔ یکم جنوری کو جاپان کے مغربی ساحل پر بحیرہ جاپان کے ساتھ آنے والی سونامیوں کی زیادہ تر لہریں صرف چند فٹ اونچی تھی، حالانکہ 7.6 شدت کے زلزلے کے بعد جاری کردہ الرٹ میں5 میٹر (15 فٹ) تک اونچی لہروں کی پیش گوئی کی گئی تھی۔


الارم اور انخلاء کے احکامات، اور زلزلے سے پہلے اور بعد میں آنے والے درجنوں شدید جھٹکوں نے تقریباً 13 سال قبل ہونے والی تباہی کی یادیں تازہ کر دیں۔ زلزلہ نئے سال کی چھٹیوں کے دوران آیا۔ ٹی وی نشریات میں بار بار لوگوں کو خبردار کیا گیا کہ بغیر کسی تاخیر کے اونچی جگہ تلاش کریں۔ دسیوں ہزار لوگوں نے سرکاری عمارتوں اور اسکولوں میں پناہ لی کیونکہ حکام نے ان عمارتوں اور مکانوں میں واپس جانے سے منع کیا تھا جو ممکنہ طور پر درجنوں آفٹر شاکس کی وجہ سے کمزور ہو گئے تھے۔

یہ آفت 2024 کے لیے ایک ناخوشگوار آغاز تھی۔ ایشیائی علم نجوم کے مطابق، یہ ایک ڈریگن سال ہے جو عام طور پر اچھی قسمت اور خوشحالی لائے گا۔ اب تک، یہ ایک زلزلہ لے کر آیا ہے اور اس کے اگلے دن ٹوکیو میں جاپان ایئر لائن کی پرواز رن وے پر جاپان کوسٹ گارڈ کے چھوٹے طیارے سے ٹکرا گئی۔ طیارے کے تمام 379 مسافر اور عملہ کو محفوظ نکال لیا گیا، جب کہ زلزلہ متاثرین کے لیے امدادی سامان لے جا رہے چھوٹے طیارے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔


نیوکلیئر پاور پلانٹ محفوظ رہے

امریکی ادارہ ،یو ایس جیولوجیکل سروے کے مطابق، جاپان کے شمال مشرقی ساحل کے ساتھ 2011 کی آفات کا آغاز 9 شدت کے زلزلے سے ہوا جو اس ہفتے کے زلزلے سے 125 گنا زیادہ طاقتور تھا۔ اس نے 40 میٹر (131 فٹ) اونچی لہروں کے ساتھ سونامی کا آغاز کیا جس نے ساحل سمندر اور دریا کی وادیوں کے پار، نشیبی علاقوں میں آبادیوں کا صفایا کر دیا۔ اس نے فوکوشیما نیوکلیئر پاور پلانٹ میں پگھلاؤ کو بھی متحرک کیا جس کی وجہ سے ساحل کے ساتھ بڑے پیمانے پر انخلاء ہوا جس کی وجہ سے معذور پلانٹ سے نکلنے والی تابکاری پر آج بھی تشویش ہے اور ہزاروں افراد کو واپس جانے سے روک رکھا ہے۔

یکم جنوری کے زلزلے کے مرکز کے قریب ترین جوہری پاور پلانٹ شیکا میں ہے۔ یہاں حفاظتی جانچ کے لیے ری ایکٹر بند تھے۔ لیکن اس کے آپریٹر نے معمولی مسائل اور نقصانات کا ذکر کرتے ہوئے یقین دلایا کہ ایسی کوئی چیز نہیں جو تابکاری کے اخراج کا سبب بنے۔

نیگاتا پریفیکچر میں کاشی وازاکی-کاریوا نیوکلیئر پاور پلانٹ ہے۔ بجلی کی صلاحیت کے لحاظ سے یہ دنیا کا سب سے بڑا جوہری پاور پلانٹ ہے۔ زلزلے کی وجہ سے اس کے 2 ری ایکٹروں کے ایندھن کے تالابوں سے پانی بہنے لگا۔ اس کے آپریٹر ٹوکیو الیکٹرک پاور، جو کہ تباہ شدہ فوکوشیما پلانٹ کے لیے بھی ذمہ دار ہے، نے کہا کہ اس میں کوئی نقصان یا رساو نہیں ہے۔ ٹوکیو الیکٹرک پاور نے حال ہی میں نیگاتا پلانٹ کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت حاصل کی ہے، جو 2011 کے زلزلے کے بعد سے جزوی طور پر بند تھا ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔