کرونا وائرس: اٹلی میں 1.5 کروڑ افراد پر پابندیاں، شادی اور آخری رسومات کی تقریبات منسوخ

یورپ میں کرونا وائرس کے انفیکشن کے سب سے زیادہ معاملے اٹلی میں ہیں اور گزشتہ روز متاثرین کی تعداد بڑھ کر 4636 پہنچ گئی اور مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 230 سے زیادہ ہوگئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کورونا وائرس نے دنیا کے متعدد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ہندوستان میں بھی اس خوفناک بیماری کے متعدد معاملات منظر عام پر آ رہے ہیں۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ کورونا وائرس کے معاملات میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ ہندوستان میں اب تک 40 مثبت واقعات کی اطلاع ملی ہے۔ اس وائرس سے نمٹنے کے لئے بھی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔

ادھر، اٹلی میں کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لئے ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ (ایک کروڑ ساٹھ لاکھ) افراد کو آئسولیشن (قرنطینہ) میں بھیج دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق جن افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے ان پر تمام طرح کی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ حکومت نے گزشتہ ہفتہ سبھی اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو 10 دنوں کے لئے بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔


وزیراعظم گیوسیپے کونٹے نے کرونا وائرس پر قابو پانے تک سبھی نجی اور عوامی تقریبات کو معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکومت نے عوامی تمام تقریبات کو 3 اپریل تک بند کرنے کا حکم دیا ہے اور لوگوں کو ایک مقام سے دوسرے مقام کے سفر کے لئے خصوصی منظوری لینی ہوگی۔

ایک رپورٹ کے مطابق، اٹلی کے لمبارڈی اور 14 صوبوں میں شادیوں اور آخری رسومات کی تقریبات کو منسوخ کرا دیا گیا ہے۔ غورطلب ہے کہ اٹلی ایسا یورپی ملک ہے جہاں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ اموات واقع ہوئی ہیں۔


یورپ میں کرونا وائرس کے انفیکشن کے سب سے زیادہ معاملے اٹلی میں ہیں اور گزشتہ روز متاثرین کی تعداد بڑھ کر 4636 پہنچ گئی اور مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 230 سے زیادہ ہوگئی ہے۔ اٹلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے 50 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔

موڈنا، پرما، پیاسینج، ریجیو امیلیا، ریمنی، پیسارو اور وربینو، الیسینڈریا، ایسٹی، نوورا، وربانا کیوسیو، اوسسولا، ورسیلی، پادووا، ٹریوسو اور وینس سبھی وائرس سے متاثر ہیں۔ نیشنل سول پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق اٹلی میں سب سے زیادہ متاثر لومبارڈی علاقہ ہے جہاں 2742 معاملے سامنے آئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */