غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں تیز، اقوام متحدہ کو امداد میں رکاوٹیں
اسرائیلی فوج نے خان یونس میں شدید کارروائیاں کیں، جبکہ مغربی کنارے میں آبادکاروں کے حملے جاری ہیں۔ اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے کسی بھی نظم کو سلامتی کونسل کی منظوری حاصل ہونی چاہیے

غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے مشرقی علاقوں میں اسرائیلی فوج نے گولہ باری، گھروں کی تباہی اور زمینی کارروائیوں کا سلسلہ مزید تیز کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اسے اپنے ایک سپاہی کی لاش واپس ملی ہے جسے حماس نے قید کے دوران ہلاک کیا تھا۔ اس لاش کی شناخت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
ادھر اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اس بار غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ دشوار ہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے کہا کہ اس وقت راستوں کی بندش، تباہ شدہ ڈھانچوں اور مسلسل حملوں کے باعث امدادی قافلے آگے نہیں بڑھ پا رہے۔ ان کے مطابق موجودہ حالات پچھلے جنگ بندی کے دور سے کہیں زیادہ سنگین ہیں۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج اور یہودی آبادکاروں کے حملے مسلسل جاری ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران اسرائیلی فورسز اور آبادکاروں نے فلسطینی شہریوں پر 2350 حملے کیے۔ رام اللہ کے ام عاری کیمپ سے ایک نوجوان کو گرفتار کیا گیا، جب کہ العطارہ کے علاقے میں آبادکاروں نے فلسطینی کسانوں کی زمینوں پر دھاوا بول کر زیتون کی فصل لوٹ لی۔
بیت عنان میں زیتون توڑنے والے دو فلسطینی بھائیوں کو فوج نے تشدد کا نشانہ بنایا، جبکہ نابلس کے قریب اللبن الشرقیہ گاؤں میں فلسطینی کھیتوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔ ان واقعات کے نتیجے میں مغربی کنارے کے مختلف حصوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
طوباس کے علاقے میں اسرائیلی فوج کی دراندازی کے باعث تمام اسکولوں اور کنڈرگارٹنز میں بالمشافہ تعلیم معطل کر دی گئی ہے۔ مقامی محکمہ تعلیم کے سربراہ عزمی بلاونہ کے مطابق، رات گئے سے جاری فوجی کارروائیوں کے باعث طلبہ اور اساتذہ کی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا۔
غزہ کے وہ علاقے جہاں حالیہ دنوں میں اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں ملی ہیں، وہی علاقے ہیں جو بار بار بمباری کا نشانہ بنتے رہے۔ اس سے اسرائیلی فوج کی حکمتِ عملی پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں کہ اگر انہیں قیدیوں کی موجودگی کا علم تھا تو انہی مقامات پر شدید بمباری کیوں کی گئی، جس کے نتیجے میں وہ خود ملبے تلے دب گئے۔
دوحہ میں منعقدہ عالمی سماجی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹریس نے کہا کہ غزہ میں جو بھی انتظامی ڈھانچہ قائم کیا جائے، اسے سلامتی کونسل کی منظوری حاصل ہونی چاہیے تاکہ اس کی قانونی حیثیت واضح ہو۔ ان کے مطابق غزہ میں امن و امان کے لیے مقامی فلسطینی پولیس فورس کو تربیت دینا ضروری ہے اور ایک عبوری مرحلے کے بعد غزہ اور مغربی کنارے کو فلسطینی انتظامیہ کے تحت متحد کیا جانا چاہیے۔ گوٹریس نے یہ بھی کہا کہ اگر عالمی برادری نے فوری قدم نہ اٹھایا تو غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین شکل اختیار کر لے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔