ایران پر اسرائیلی فضائی حملے، پاسداران انقلاب کے سربراہ جان بحق، جوہری تنصیبات کو بنایا گیا نشانہ

اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات اور اعلیٰ فوجی قیادت کو نشانہ بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے، جن میں پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی جان بحق ہو گئے

<div class="paragraphs"><p>اسرائیلی فضائی حملے کے بعد تہران میں متاثرہ عمارتوں سے اٹھتا ہوا دھوئیں کا غبار /&nbsp;تصویر- Getty Images</p></div><div class="paragraphs"></div><div class="paragraphs"></div>

اسرائیلی فضائی حملے کے بعد تہران میں متاثرہ عمارتوں سے اٹھتا ہوا دھوئیں کا غبار /تصویر- Getty Images

user

قومی آواز بیورو

تہران / یروشلم: اسرائیل نے جمعہ کی صبح ایران پر وسیع پیمانے پر فضائی حملے کیے، جن میں تہران، نطنز، خنداب اور خرم‌آباد جیسے اہم شہروں میں واقع حساس جوہری اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق ان حملوں میں سپاه پاسداران انقلاب اسلامی (آئی آر جی سی) کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی جان بحق ہو گئے ہیں۔

ایرانی نیوز چینل آئی آر آئی این این نے اطلاع دی ہے کہ نطنز میں یورینیم افزودگی کے پلانٹ، خنداب میں ہیوی واٹر ری ایکٹر اور خرم‌آباد میں بیلسٹک میزائل کے اڈے پر شدید بمباری کی گئی۔ تہران میں کئی مقامات پر دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں مشرقی تہران میں دھماکوں اور شمالی علاقوں میں اینٹی ایئر کرافٹ میزائلوں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹس نے حملے کے فوراً بعد ملک بھر میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا اور عوام کو ممکنہ ایرانی میزائل و ڈرون حملوں سے خبردار کیا۔ وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے ایک پیغام میں کہا، ’’یہ کارروائی اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک خطرہ مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا۔‘‘

اسرائیل کی جانب سے جاری اس آپریشن کا مقصد ایرانی ایٹمی پروگرام اور اعلیٰ فوجی قیادت کو نشانہ بنانا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نے ذرائیع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل اس وقت ایرانی جوہری سائنسدانوں اور فوجی افسران کی ہدفی ہلاکتوں کی مہم پر بھی عمل پیرا ہے۔


امریکی حکومت نے اس کارروائی میں براہ راست شرکت سے انکار کیا ہے۔ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ ’’ہم ایران کے خلاف حملوں میں شامل نہیں، ہماری اولین ترجیح خطے میں موجود امریکی افواج کی حفاظت ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے یہ تصدیق کی کہ اسرائیل نے کارروائی سے قبل امریکہ کو آگاہ کیا تھا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیشگی بریفنگ دی گئی تھی اور انہوں نے چند روز قبل خطے سے کچھ امریکی اہلکاروں کے انخلا کی منظوری دی تھی۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہ علاقہ کسی بھی وقت خطرناک ہو سکتا ہے۔‘‘

یروشلم میں امریکی سفارت خانے نے تمام ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو گھروں میں رہنے اور محفوظ پناہ گاہوں میں جانے کی ہدایت جاری کی ہے۔ واشنگٹن میں صدر کے قومی سلامتی مشیروں نے وائٹ ہاؤس کے سیچوئیشن روم میں حملوں کی لمحہ بہ لمحہ نگرانی کی۔ ان حملوں کے بعد عالمی منڈیوں پر فوری اثرات مرتب ہوئے۔ تیل کی قیمتوں میں 10 فیصد سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ امریکی اسٹاک مارکیٹ کے فیوچر ٹریڈ میں زبردست گراوٹ آئی اور ڈاؤ جونز 700 پوائنٹس سے زیادہ نیچے آیا۔

دوسری جانب ایران نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ مذاکرات میں سنجیدہ نہیں اور ایران کے پرامن مقاصد کے لیے یورینیم افزودگی کے حق کو تسلیم نہیں کر رہا۔ تہران نے اس حملے کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انتقام کی دھمکی دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔