اسرائیل کی غزہ میں جنگ بندی کی خلاف ورزی، 40 فلسطینی شہید: حماس

حماس کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فضائی حملے کیے، جن میں 40 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی پر مکمل طور پر عمل پیرا ہے

<div class="paragraphs"><p>غزہ کی تباہی کا منظر / فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

غزہ: حماس نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے، جن کے نتیجے میں کم از کم 40 فلسطینی شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ العربیہ اردو کی رپورٹ کے مطابق، حماس کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں 10 اکتوبر سے نافذ جنگ بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، غزہ میں حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ حماس معاہدے کی تمام شرائط پر مکمل طور پر عمل پیرا ہے اور جنگ بندی برقرار رکھنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مصر کے ساتھ رفح سرحدی گزرگاہ کا مسلسل بند رہنا بھی جنگ بندی کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ اسرائیل اس راستے کو بند رکھ کر انسانی امداد کے داخلے میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔‘‘

ترجمان نے انکشاف کیا کہ معاہدہ نافذ ہونے کے بعد سے اب تک اسرائیلی فائرنگ اور فضائی کارروائیوں میں 40 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ زخمیوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم سکیورٹی کی صورتحال کو قابو میں رکھنے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے سرگرم ہیں، مگر اسرائیل کے حملے تمام کوششوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔‘‘

غزہ میں حماس کے زیر انتظام میڈیا آفس کے مطابق، جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے اب تک 47 خلاف ورزیاں کی ہیں، جن میں 38 افراد جاں بحق اور 143 زخمی ہوئے۔ بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی فورسز نے رفح، جبالیا اور وسطی علاقے الزوایدہ میں متعدد حملے کیے۔


دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں فضائی کارروائیاں اس وقت کیں جب ’مسلح افراد‘ نے ٹینک شکن میزائل داغے اور اسرائیلی فوجیوں پر فائرنگ کی۔ اسرائیلی ترجمان کے مطابق، ’’یہ جوابی کارروائی تھی جس کا مقصد فوجیوں کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔‘‘

العربیہ اور الحدث کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی بمباری شمالی جبالیا اور وسطی الزوایدہ تک پھیل گئی، جہاں مزید تین افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں کئی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی افواج کو ’یلو لائن‘ تک پیچھے ہٹنا تھا، جبکہ حماس نے تمام اسرائیلی مغویوں اور لاشوں کی واپسی پر اتفاق کیا تھا۔ معاہدے میں رفح گزرگاہ کھولنے اور غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کی شق بھی شامل تھی۔ تاہم اسرائیل نے اب تک رفح گزرگاہ نہیں کھولی اور شرط رکھی ہے کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں پہلے حوالے کی جائیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ یہ شرط معاہدے کی روح کے منافی ہے اور اسرائیل دانستہ طور پر انسانی بحران کو بڑھا رہا ہے۔

غزہ میں صورتِ حال ایک بار پھر کشیدہ ہو گئی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر اسرائیلی حملے جاری رہے تو فریقین کے درمیان نازک جنگ بندی مکمل طور پر ختم ہو سکتی ہے۔