غزہ میں امدادی مراکز پر جمع بھوک سے بے حال فلسطینیوں کو اسرائیل نے بنایا نشانہ، تقریباً 50 افراد جاں بحق
خوراک کی تقسیم کے مرکز پر گولی باری کے متعلق ایک شخص نے کہا کہ ’’ہم نے چیخ کر کہا کہ کھانا چاہیے کھانا، لیکن انہوں نے ہم سے بات نہیں کی اور گولیاں چلا دیں۔‘‘
غزہ (فائل) / آئی اے این ایس
19 جولائی کو غزہ پٹی کے جنوبی حصے میں اسرائیل کے ذریعہ کیے گئے حملوں کے سبب 50 سے زائد بھوک سے بے حال فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔ مقامی افسران کے مطابق مرنے والے لوگ خوراک کی تقسیم کے مرکز پر کھانے کے پیکٹ کے لیے جا رہے تھے۔ دوسری جانب اسپتال کے افسران کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ہجوم پر گولیاں چلا دیں، جس میں کئی لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ تمام فلسطینی شہری غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) نام کی تنظیم کی جانب سے چلائی جا رہی خوراک کی تقسیم کے مراکز کی جانب جا رہے تھے۔ یہ تنظیم امریکہ اور اسرائیل کی مدد سے مئی ماہ سے غزہ میں خوراک تقسیم کر رہی ہے۔
جی ایچ ایف نے مئی ماہ میں غزہ میں کام شروع کیا تھا۔ اس کا مقصد بھوکے لوگوں تک کھانا پہنچانا ہے۔ امریکہ اور اسرائیل اس تنظیم کی حمایت اس لیے کرتے ہیں کہ ان کا الزام ہے کہ اقوام متحدہ کی امدادی تقسیم کے روایتی نظام سے حماس کے جنگجو راشن چوری کر لیتے ہیں۔ حالانکہ اقوام متحدہ اس الزام کو سرے سے خارج کرتا ہے۔ جی ایچ ایف کا دعویٰ ہے کہ اس نے لاکھوں کھانے کے پیکٹ تقسیم کیے ہیں، لیکن مقامی محکمۂ شعبہ اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سینکڑوں لوگ ان مراکز پر فائرنگ میں جان بحق ہو چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گولی باری کے واقعات بنیادی طور پر 2 جگہوں پر ہوئی ہیں، جس میں پہلا واقعہ خان یونس شہر کے پاس پیش آیا۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب تقریباً 3 کلو میٹر کے فاصلہ پر واقع جی ایچ ایف کے ایک مرکز کی جانب سینکڑوں افراد پیدل جا رہے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق پہلے اسرائیلی فوج نے ہوا میں گولی چلائی اس کے بعد براہ راست لوگوں پر گولیاں برسا دیں۔ ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ یہ ایک قتل عام تھا، اسرائیلی فوجیوں نے اندھا دھند گولیاں برسانی شروع کر دیں۔ ایک دیگر عینی شاہد نے بتایا کہ ٹینکوں اور ڈرونز سے بھی گولیاں چلائی گئیں۔ اس کے بعد زخمیوں کو اٹھا کر ناصر اسپتال خان یونس لایا گیا، جہاں 25 لاشوں اور 70 زخمیوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ دوسرا واقعہ رفح شہر کے قریب شکوش علاقہ کے پاس پیش آیا۔ یہاں بھی جی ایچ اف مرکز کے پاس بھیڑ پر گولیاں چلا دی گئیں، جس میں 7 لوگوں کی موت ہو گئی، مرنے والوں میں ایک خاتون بھی شامل تھی۔ زخمیوں کو نزدیکی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ دیگر نیوز چینلز کی رپورٹ میں دونوں مقامات پر مرنے والوں کی مشترکہ تعداد 50 ہے۔
خوراک کی تقسیم کے مرکز پر گولی باری کے متعلق ایک شخص نے کہا کہ ’’ہم نے چیخ کر کہا کہ کھانا چاہیے کھانا، لیکن انہوں نے ہم سے بات نہیں کی اور گولیاں چلا دیں۔‘‘ ایک اردنی نژاد فلسطینی شخص نے بتایا کہ ان کا 19 سال کا بیٹا ہشام بھی مارا گیا، انہوں نے اردن حکومت سے گزارش کی ہے کہ انہیں غزہ سے نکالنے مدد کریں۔‘‘ دوسری جانب جی ایچ ایف کا کہنا ہے کہ اس کے امدادی مراکز پر کوئی گولی باری نہیں ہوئی ہے۔ اگر موتیں ہوئی ہیں تو بھگدڑ اور حماس کی جانب سے پھیلائی گئی افواہوں کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ صرف انتباہ کے طور پر فائرنگ کرتی ہے وہ بھی تب جب ہجوم کافی قریب آ جائے۔ حالانہ ہفتہ کے واقعہ پر فوج اور جی ایچ ایف کی جانب سے کوئی آفیشیل بیان اب تک سامنے نہیں آیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔